مکاتبت سلیمان |
|
احتفال علماء الاسلام میں سرگرمی سید صاحب مولانا مسعود عالم ندوی ؒ کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : احتفال علماء الاسلام کے ۱۴؍۱۵ ؍۱۶ فروری کو جلسے ہیں ۔ عراق سے زہادی صاحب اور محمود صواف آئے ہوئے ہیں ، باقی مصروشام کے انقلابات کے سبب مہمانوں کی آمدمیں دقتیں درپیش ہیں ۔ہندوستان سے علی میاں اور مولوی منظور صاحب کی آمد کی توقع ہے۔ کیا آپ زحمت اٹھا سکیں گے ؟ موسم تو انشاء اللہ برا نہ ہوگا۔………… دوسرے خط میں تحریرفرماتے ہیں : احتفال میں آپ کے نہ آنے کا افسوس ہوا بہرحال گذشت آنچہ کہ گذشت ، میرے نزدیک تو علمائے اسلام کا یہ اجتماع بجائے خود تاریح تھا ۔ حضرت شیخ کو اکبی نے سجل جمعیۃ ام القری میں جو خواب دیکھا تھا، اس کی حقیقت یہاں عیاں تھی ۔ اگر چہ اس بنا پر کہ یہ پہلا اجتماع تھا نقائص تھے ، تاہم افادہ سے خالی نہ رہا ، خصوصاً ایران ونجف کے علماء کی آمد سے مذاہب مختلفہ کے درمیان ایک خوشگوار حد تک رواداری فرق کی راہ میں منزل طے ہوئی ۔ خطبے اور تجاویز زیر طبع ہیں ۔ ۲؍جنوری ۱۹۵۲ء ۱؎ ۱۹۵۲ء میں عراق سے لے کر الجزائر تک بیس ملکوں کے علماء اور اہل علم کی جو کانفرنس پاکستان میں ’’ احتفال علماء ‘‘کے عنوان سے منعقد ہوئی اس کے پہلے اجلاس کی سید صاحب نے صدارت فرمائی،اور اپنے صدارتی خطاب میں سید صاحب نے احتفال علماء کے جو اغراض و مقاصدبتائے ان میں دو اہم نکات یہ بھی تھے : (۱) دور حاضر کے مطابق فقہ اسلامی کی تحقیق وتدوین کے لئے ادارہ کا قیام ۔ (۲) ممالک اسلامیہ کے مجوزہ شہری وملکی قوانین کی جگہ فقہ اسلامی کی ترویج کے لئے مؤثر جدوجہد کرنا ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ مکاتیب سید سلیمان ص ۲۲۰،۲۲۱ ۲؎ ریاض سلیمان نمبر ص:۱۴۱ ندوہ کا فقہی مزاج ص۲۱۷۔