مکاتبت سلیمان |
|
’’لکھنؤ میں چار ہی روز صحبت رہی مگر مولانا (تھانویؒ) کی شفقت میری عقیدت کو بڑھاتی رہی اور آخر ان کی ہدایت کے بموجب اور آپ (مولانا عبد الباری) کا مشورہ تو پہلے ہی تھا، باب مکاتبت وا ہے اور اب تو وہی وہ ہیں : ع آتے ہیں نگاہوں میں خیالوں میں دلوں میں معائنہ سے بڑھ کر تصور میں مکالمے تک نوبت آتی ہے ۔ تم میرے پاس ہوتے ہو گویا جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا بہر حال اپنی طرف سے سفر شروع کردیا ہے، منزل پر پہنچانا جس کا کام ہے وہ پہنچائے گا دعا کیجئے ! ۱؎افسوس اتنے دن کیوں غافل اور محروم رہا سید صاحب مولانا عبدالباری صاحب ؒ کے نام ایک خط میں تحریر فرماتے ہیں : ’’ اورمولانا کے مواعظ اور رسائل پڑھتا ہوں ، اکثر علمی مسائل بھی اپنے ہی مذاق کے مطابق پائے اور احوال وکیفیات میں ان سے نئی نئی گرہیں کھلتی ہیں ۔افسوس کہ اتنے دنوں میں کیوں غافل ومحروم رہا۔‘‘ ’’اتنے دنوں کیوں غافل رہا‘‘ کے خیال نے سالک کی طلب بے انتہا تیز کردی تھی، ایک جگہ شیخ سے فرماتے ہیں : دیر سے آیا ہوں ساقی دور سے آیا ہوں میں ہو عطائے خاص مجھ کو جو عطائے عام ہے ۲؎ ------------------------------ ۱؎ تذکرہ سلیمان ۱۲۹ ۲؎ تذکرۂ سلیمان، ص:۱۳۰