مکاتبت سلیمان |
|
ذکر بغیر کیفیت کے مضمون :- کل ’’شمائم امدادیہ‘‘ کا مطالعہ کیا تھا، رات بھر نیند میں وہی مضامین اور حضرت حاجی صاحب قدس سرہ کا تصور بلا زیارت ورویت قائم رہا۔ جواب :- یہ بھی ایک گونہ صحبت ہے رزق اللہ تعالی برکاتہا۔ ۱؎ مضمون :- ذکر میں بقول حضرت کے ایک ملفوظ کے کہ جب کیفیت ہو تو اس کو غذا سمجھو اور جب نہ ہو تو اس کو دوا سمجھ کرکرو، سو دواہی پینے کی نوبت ان دنوں زیادہ آتی ہے۔ جواب :- ھدی اللہ تعالی لاکمل وانفع من ھذا۔ مضمون :- بحالت ذکر دو ہفتوں سے اپنے اندر عجیب بے کیفی اور بے رنگی محسوس کرتا ہوں بار بار استغفار کرتا ہوں مگر دل کی تنگی دور نہیں ہوتی۔ جواب :- قفل خزانہ کا اول مغلق ہوتا ہے پھر مفتوح ہوتا ہے یہی تنگی تھی جس کو اَنْقَضَ ظَہْرَکَ فرمایا ہے اور جس کے بعد اَلَمْ نَشْرَحْ کا وقوع ہوتا ہے۔ مضمون :- اب حضرت سے دستگیری اور دعا کی التجا ہے کیفیات سے خلو اس کا سبب ہے، گمان کرتا ہوں کہ پچھلی ایک کیفیت کے وقت جس پر مجھے بہت خوشی تھی، دل میں یہ ہوس پیدا ہوئی تھی کہ دوسروں سے بھی پوچھوں کہ ان پر بھی ایسی کیفیت ظاہر ہوتی ہے یا نہیں اسی کے لئے استغفار کیا اور بار گاہ الہی میں بعجز وزاری کی، مگر ہنوز کشود کار نہیں ، ہر چند کہ حضرت کی تعلیم سے یہ جانتا ہوں کہ امور غیر اختیاریہ کے در پے نہ ہونا چاہیے تاہم آثار محمودہ کے فقدان کی حسرت ہے۔ جواب :- یہی حسرت حضرت تک لے جاتی ہے، ولو بعد الموت کما قیل۔ جان صدیقاں ازیں حسرت بریخت کا سماں بر فرق ایشاں خاک بیخت ۲؎ ------------------------------ ۱ ؎ النورذی الحجۃ ۱۳۶۱ھ ۲؎ النور ۲۳؍ شعبان ۱۳۶۱ھ