مکاتبت سلیمان |
|
رسالہ کی تسہیل ہے روانہ خدمت کرر ہا ہوں ، ۱؎ اصل بھیجنے سے معذور رہا ، اس وقت یہی موجود تھا، اس سے میرا مسلک جو طریق کے متعلق ہے ضروری درجہ میں واضح ہوگا۔ اس کے بعدجناب نے ایسے نسخہ کی فرمائش فرمائی ہے جو خاص آثار کے لئے مثمر ہو ، اس کے صحیح عذر کو تو صفحہ اول میں عرض کر چکا ہوں کہ صلاح کار الخ او خویشتن الخ لیکن اس کے ساتھ ہی جناب کا حکم اور جامی کا امر ’’رہا کن شر مساری‘‘ اور اپنی درخواست خذ ما صفا الخ اس مجموعہ نے حیا کو امتثال امر سے مغلوب کر کے چند سطریں عرض کرنے کی جسارت دلائی اور یہ سطریں بطور اصول موضوعہ کے ہیں اگر پسند فرمائی جائیں گی تو آئندہ عرض معروض کرنے میں مجھ کو یکسوئی رہے گی کیوں کہ ان کا اکثر حصہ انہی اصول کی فروع ہوں گی، ان اصول کا خلاصہ ایک ہی اصل ہے وہ یہ کہ :خلاصہ تصوف خالص علمی اصطلاح میں مامور بہ وجوباً استحباباً اس طریق میں صرف افعال ہیں ، انفعالات نہیں مثلاً استقامت وتثبت ورغبت الی الطاعات والتزام فرائض وتنفر عن البدعات ولذت وذوق واخلاص واصلاح قلب وامثالہا، ان میں جو چیزیں یا بعض چیزوں کے جو جوارحی افعال ہیں وہ مامور بہ ہیں کیوں کہ وہی اختیاری ہیں اور جو انفعالات ہیں وہ مامور بہ نہیں کیوں کہ وہ غیر اختیاری ہیں ، البتہ وہ انفعالات بعضے مطلقاً بعضے خاص احوال میں محمودہ ضرور ہیں اور اسی درجہ میں مطلوب بھی ہیں ، مگر وہ سب آثار وثمرات انہی افعال کے ہیں اور وہ افعال ہی ان کے اسباب ہیں کہ ان کی طرف فی الجملہ یا فی الاکثر مفضی ہیں ، ان کے علل نہیں کہ ان سے متخلف ہی نہ ہوں ، اگر تخلف بھی ہو تو مضر نہیں کیوں کہ اصل مقصود یعنی قرب ورضا کی وہ شرطیں نہیں ۔ فقط ۔ والسلام ۲؎ ------------------------------ ۱ ؎ ۱ ؎ یعنی تسہیل قصد السبیل ۔ ۲؎ تذکرہ سلیمان ص۱۰۴۔