مکاتبت سلیمان |
|
جناب مولانا ڈاکٹر سید سلمان ندوی دامت برکاتہم ارشاد فرماتے ہیں : دوسری چیز جو میں نے اپنی پوری زندگی میں محسوس کی کہ ان کی (حضرت مولانا علی میاں صاحبؒکی) پوری زندگی اس نہج پر گذری تھی کہ حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوری سے تعلق کے بعد سوائے اس کے کہ کچھ ذکر بڑھ گیا ہو اور کو ئی خاص فرق مجھے محسوس نہ ہوا۔ یہ جوا ب ہے ان لوگوں کے لئے جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی شیخ سے تعلق قائم کرنے کے بعد اس کی علمی زندگی ختم ہوجاتی ہے ، خود ہمارے والد ماجد (علامہ سیدسلیمان ؒندوی ) نے حضرت تھانویؒ سے تعلق کے بعد حیات شبلی لکھی ، ہمارے حضرت مولانا علی میاں ؒ کی علمی کاوشیں آخر آخرتک جاری رہیں ، تو تعلق مع اللہ اور اپنے تزکیہ واحسان کے لئے کسی مرشد کا ہاتھ پکڑنا اور بات ہے اور علمی کام اور بات۔ ۱؎بیماری ومعذوری کے باوجود سید صاحب ؒ اخیر عمر تک علمی وتصنیفی کام میں لگے رہے ڈاکٹر سید محمد ہاشم صاحب اپنی کتاب ’’سیدسلیمان ندوی حیات،سیرت وشخصیت‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں : سیدصاحب ساٹھ برس کی عمر کو پہنچ چکے تھے ۔ اس عمر میں صحت مندآدمی کچھ نہ کچھ کام کرلیتا ہے لیکن سید صاحب کو تنفس کی شکایت ۱۹۴۰ء سے قبل ہی سے چل رہی تھی ، ۱۹۴۵ء میں استسقاء قلبی کا مرض لاحق ہوگیا ، مئی ۱۹۴۵ءمیں اس کا اتنا شدید دورہ ہوا کہ لیٹ بیٹھ نہیں سکتے تھے، آٹھ روز تک دن ورات مسلسل کھڑے رہے اور سانس لینا بہت مشکل ہوگیا اس کے بعد سے برابر اس کی شکایت رہی جس سے انہیں کسی مستقل تصنیف ------------------------------ ۱؎ تعمیر حیات ۲۵؍جون ۲۰۰۸ء ص ۱۶ ۔