مکاتبت سلیمان |
|
سے عقیدت اور محبت ہوتی ہے اور یہی عقیدت اور محبت اس کے ہاتھ پر معاہدہ کئے ہوئے امور کی تعمیل پر آمادہ کرتی رہتی ہے ، یہی اس بیعت کا حاصل ہے ۔یہ کام شیخ کا ہے فقیہ ومحدث کا نہیں شیخ اپنے سلسلہ کے ارادت مندوں کو امور خیر کی تعلیم دیتا ہے ، ان کے حقائق سے باخبرکرتا ہے ، ان کی تعمیل کا طریقہ بتاتا ہے اور سالک کی ذہنی اور عملی مشکلات کو حل کرتارہتا ہے، مثلاً غرور بری چیز ہے ، اور یہ امر کہ غرور کی حقیقت کیا ہے ، اور غرور کہتے کس کوہیں اور اس سے بچنے کی تدبیر کیا ہے ، اور آیا ہمارا فلاں کام غرور کی حد میں داخل ہے کہ نہیں ؟ اس کا جواب نہ خالص محدث دے سکتا ہے اور نہ خشک فقیہ ان کو حل کرسکتا ہے ، نہ مفسر بتا سکتا ہے ، اور نہ متکلم ان کی عقدہ کشائی کرسکتا ہے ، اب ان سوالات کا جواب جو بھی دے سکتا ہے، وہ شیخ طریقت ہے جو ممکن ہے کہ محدث بھی ہو فقیہ بھی ہو مفسر بھی ہو یانہ ہو ، ہو تو بہتر ہے ، نہ ہو تو حرج نہیں مگر متبع ضرور ہو، جس نے اپنے بزرگوں سے ان کو سیکھا اور جانا ہے ، یا اس نے خود کتاب وسنت سے ان امور کی واقفیت پیدا کی ہے اور عمل کرکے اس رتبہ پر پہنچا ہے کہ غرور وتکبر سے اپنی استعداد کے مطابق پاک وصاف ہوگیا ہے ، اور دوسروں کو بھی اپنی تعلیم وصحبت سے ایساہی بنا سکتا ہے ۔٭تزکیہ وتصوف کی اصل کتاب اللہ اور عمل نبوی سے ثابت ہے خانقاہوں کا وجود کیسے ہوگیا؟ اسی تقریر کو ایک اور نہج سے ذہن نشین کرتا ہوں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک میں دو صفتیں تھیں ۔ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ (یعنی آپ لوگوں کو ------------------------------ ٭ ایک صاحب کے سوال کے جوا ب میں حضرت سید صاحب تحریر فرماتے ہیں : فضائل اعمال کے اکتساب کا سبق محدثین سے نہ لیں ، محبین سے لیں ۔(سلوک سلیمانی ص۲۸۱ج۲)