مکاتبت سلیمان |
|
فصل ۱ مولانا اشرف علی تھانویؒ سے سید صاحب کی پہلی ملاقات تذکرہ سلیمان کے مصنف جناب ڈاکٹر غلام محمد صاحب تحریر فرماتے ہیں : ۱۹۳۴ء ختم اور ۱۹۳۵ء کے آغاز کا زمانہ تھا، حضرت والا ڈاکٹر اقبال مرحوم کی دعوت پر کسی کمیٹی میں شرکت کے لئے لاہور تشریف لے گئے تھے، چونکہ اب تک حضرت مولانا تھانویؒ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی، اس لئے لاہور سے واپسی پر خیال آیا کہ تھانہ بھون کچھ دیر کے لئے اتر جائیں ، چنانچہ یہ اندرونی تقاضا پورا ہوا اور مرشد تھانویؒ کی زیارت ہوگئی، اس ملاقات سے خود حضرت شیخ(مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ) قدس سرہ نے جو اثر لیا اس کو خود انہی کے جچے تلے پر کیف الفاظ میں سنئے، مولانا دریا بادی کے ایک مکتوب میں اس کا ذکر فرماتے ہیں : ’’مولانا سید سلیمان ندوی صاحب دفعتہ تشریف لے آئے میں مکان پر تھا، سنتے ہی حاضر ہوا، میرے ذہن میں ان کا جثہ طویل وعریض تھا، ملا تو معتدل الخلقت پاکر قلب کو بہت انس ہوا، پھر ملاقات ومکالمات سے ان کی تواضع وسادگی ورعایت جلیس کو دیکھ کر تو مسخر ہی ہوگیا۔ ۱؎ گیارہ بجے تشریف لائے تین بجے واپس تشریف لے گئے مجلس میں بہت دیر تک ثناخوانی کرتا رہا۔‘‘ ۲؎ ------------------------------ ۱ ؎ کیسے مفتری ہیں وہ لوگ جنہوں نے بزعم محبت یہ مشہور کر رکھا ہے کہ سید صاحبؒ گئے تو تھے ملنے کے لئے لیکن مولانا تھانویؒ نے بزور تصرف ان کو مسخر کرلیا اوراز خود ان کو مرید بنالیا، اس بیان میں اگر مولانا تھانویؒ کی شکایت ہے تو سید والا مرتبت کے رتبہ عالی کا کون سا پاس ولحاظ ہے۔ (حاشیہ تذکرہ سلیمان ص۱۰۹) ۲؎ ملاحظہ ہو: ’’حکیم الامت‘‘ ص:۴۳۸ و تذکرہ سلیمان ص۱۰۹۔