مکاتبت سلیمان |
|
ذاتی اور نجی معاملات میں حکیم الامت حضرت تھانویؒ سے مشورہ حضرت سید صاحب مولانا عبدالباری صاحب ؒ ندوی کے ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : ’’ حضرت تھانویؒ میرے ہر معاملہ حتی کہ ذاتی معاملہ سے بھی باخبر ہیں ، یہ میرا جوش محبت ہے کہ اپنے والد شفیق کی طرح ان کو ہر معاملہ لکھے بغیر چین ہی نہیں ملتا‘‘ ’’ میرا مذاق تو یہ ہے کہ شیخ وقت قائم مقام نبی ہے ان امور میں جو مختص بالنبوہ نہیں ، غرض یہ کہ جس طرح نبی کی یہ شان ہے کہ لایومن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ ونفسہ (اوکماقال) اس کا عکس شیخ کے ساتھ تعلق میں بھی ہونا چاہئے ‘‘۔ شیخ کا تعلق اس درجہ غالب آیا کہ نجی معاملات میں بھی اس کا پاس ولحاظ اولیت حاصل کرگیا، چنانچہ منجھلی صاحبزادی کی نسبت کا معاملہ درپیش آیا تو اس کے لئے بھی نگاہ ایسے جوان صالح کی متلاشی ہوئی جو اشرفی نسبت سے مشرف ہو، جو یندہ یا بندہ ، آخرنگاہ نے اپنا مطلوب پالیا تو فرط مسرت سے اپنے دوست مولانا عبدالباری ندوی کو تحریر فرماتے ہیں ‘‘۔ ’’ آپ یہ سن کر خو ش ہوں گے کہ میں اپنی منجھلی لڑکی کی نسبت ایک ایسے نوجوان صالح سے کررہاہوں جو حضرت مولانا تھانویؒ کے متوسلین میں ہیں ‘‘ ذکر اس نوجوان کے عہدے یا اسکی تنخواہ کا نہیں ،اس کی ثروت یا ظاہری وجاہت کا نہیں بلکہ صرف اس کا ہورہا ہے کہ وہ صالح اور بارگاہ اشرفیہ کا متوسل ہے ۔ ۱؎ ------------------------------ ۱؎ تذکرہ سلیمان ص۱۳۰۔