مکاتبت سلیمان |
|
وافادات سے معمور پایا ، لیکن سید صاحب کو خوب دیکھا ، سفر وحضر میں رفاقت رہی اور کئی کئی دن مسلسل ساتھ رہناہوا، ان کا علمی ذوق ہر جگہ اور تقریباًہر وقت قائم رہتا ، مطالعہ، غور وفکر ،علماء واہل فن سے تبادلۂ خیال اور بحث ونظر کا سلسلہ جاری رہتا وہ فطرتاً طالب علم تھے ، اور ان کا اصلی ذوق اور افتاد طبع یہی تھی ، مطالعہ ان کی غذا اور انکا لازمۂ زندگی تھا ، بیماری میں بھی ان کا ذہن کام کرتا رہتا تھا ،اور نقاہت وضعف کی حالت میں بھی انکا مطالعہ جاری رہتا ، دیکھنے میں یہ معمولی بات ہے ، لیکن قدیم وجدید حلقوں میں اب جو علمی بے تعلقی وبے ذوقی بڑھتی جارہی ہے اس کے پیش نظر کسی زمانہ میں یہ ایک یادگار بات ہوگی۔ ۱؎سید صاحب ؒ کا علمی وتصنیفی کام کرنے کا ولولہ سید صاحب ؒ میں علمی کام کرنے کا بڑا ولولہ اور اس کی قوت (Energy) تھی ، وہ ہر تصنیف کو اس طرح مکمل کرنا چاہتے تھے ، اور اسی طرح اس کی طرف متوجہ ہوتے تھے ، گویایہ زندگی کی اصلی اور آخری تصنیف ہے ، وہ اس کے سلسلہ میں اپنے امکان بھر کوئی کمی نہیں کرتے تھے ، اس کے لئے ہزاروں صفحات کا مطالعہ کرتے ، معلومات واقتباسات جمع کرتے پھر مرتب کرتے ،اس سے فارغ ہوتے ہی بجائے آرام کرنے کے کوئی دوسرا سلسلہ شروع کردیتے ، اور اسی انہماک ونشاط کے ساتھ اس میں مصروف ہوجاتے ،اس چیزنے ان کی صحت پر برا اثر ڈالا تھا ان پر عرصہ سے سن رسید گی اورضعف کے آثار شروع ہوچکے تھے ، انہوں نے کئی بار مجھ سے فرمایا کہ تمہارے والد (مولانا حکیم سید عبدالحئی ناظم ندوۃ العلماء نے ) نے مجھ سے فرمایا تھا کہ : من نکردم شما حذر بکنید ------------------------------ ۱؎ پرانے چراغ ص۵۸۔