مکاتبت سلیمان |
جب چھپیں ، چنانچہ سیرت جلد اول پر نظرثانی آدھی سے زیادہ ہوگئی ہے اور وہ چھپ بھی رہی ہے‘‘۔ ’’ اسی سلسلہ میں سیرت کی تیسری جلد معجزات والی بھی آتی ہے ، اس میں جو حصہ آپ کا ہے اس کوآپ کے پاس بھیجتا ہوں ،زبانی بھی کہہ چکا ہوں آپ مہربانی فرما کر نظر ثانی فرماکر بھیج دیں ، لیت ولعل ، یاحوالہ غفلت نہ کریں اس میں آپ کا فائدہ ہے اور امت کا بھی ‘‘ سیرت کی پانچویں جلد نکلنے پر خصوصیت کے ساتھ تحریر فرمایا کہ : ’’ آپ نے سیرت کی پانچویں جلد پڑھی بھی؟ آپ لوگوں سے اس لئے نہیں پوچھتا کہ تحسین مقصود ہے بلکہ اس لئے کہ میں محسوس کروں کہ غلط نہیں چل رہا ہوں ، سہارا چاہتا ہوں ، تعریف نہیں ‘‘ ۱؎رجوع و اعتراف ڈاکٹر غلام محمد صاحب تذکرہ سلیمان میں تحریرفرماتے ہیں : راہ سلوک میں آکر ایک مخلص سالک کی نظر اپنے نفس واعمال پر محاسبانہ انداز سے پڑنے لگتی ہے، وہ اپنے حال ہی کا نہیں بلکہ ماضی کا بھی جائزہ لے ڈالتا ہے تاکہ جہاں کہیں کوئی کور کسر نظر آئے اس کی تلافی کر سکے ، اور ماضی کے دامن پر اگر کہیں کوئی داغ دھبہ پڑگیا ہے تو اسے دھوڈالے ، اس دور کے سیدالسالکین کو بھی اس مرحلہ سے گذرنا پڑا اور تلافی مافات کی فکر ان پر بھی غالب آکر رہی۔ ادھرشیخ سے والہانہ محبت نے مسلک شیخ کو اس درجہ محبوب بنادیا کہ اس کی خاطر ہر ایثار وقربانی کی امنگ خود بخود دل میں پیدا ہو نے لگی۔ ------------------------------ ۱؎ ماخوذ از سلیمان نمبر مئی ۱۹۵۵ء مضمون حضرت مولانا عبدالباری صاحب ندوی ؒ ص ۹۸و۱۰۲