مکاتبت سلیمان |
|
ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں اخی العزیز رفع اللہ شانکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ ………… دارالعلوم ندوہ کی خدمت ہمیشہ سے زندگی کا مقصد رہا اور اب بھی اس کی خدمت سے انکار نہیں مگر ندوہ کے لئے جواس وقت سب سے ضروری چیز مالی امداد ہے ، یعنی چندوں کا جمع کرنا میں اس کے لئے بیکار ہوں ،پھر میری اقتصادی اور مع اہل وعیال کی قیامی شکل کا حل وہاں کوئی مجھے نظر نہیں آتا ۔ والسلام سید سلیمان ۵؍جون ۱۹۴۹ء۱؎علامہ سید سلیمان ندویؒ کی اہم نصیحت مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے قلم سے مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ فارغ ہونے والے طلباء کے سامنے الوداعی تقریر میں نصیحت اور وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : تیسری بات جو بہت تجربہ کی ہے وہ یہ ہے کہ میں نے بھی کتابیں پڑھی ہیں ، اسلام کے مذاہب اربعہ اور ان سے باہر نکل کر تقابلی مطالعہ کیا ہے، شاید کم ہی لوگوں نے اس طرح کا مطالعہ کیا ہو ان تمام کے مطالعے کے نچوڑ میں ایک گر کی بات بتاتا ہوں کہ جمہور اہل سنت کے مسلک سے کبھی نہ ہٹیے گا، اس کو لکھ لیجئے ، چاہے آپ کا دماغ کچھ بھی بتائے۔ آپ کی ذہنیت آپ کو کہیں بھی لے جائے، کیسی ہی قوی دلیل پائیں ، جمہور کے مسلک سے نہ ہٹیے، ۱؎ اللہ تعالی کی جو تائید اس کے ساتھ رہی ہے جس کے شواہد وقرائن ساری تاریخ میں موجود ہیں ۔ ------------------------------ ۱؎ پرانے چراغ ص۴۳،۴۵،۴۷۔