مکاتبت سلیمان |
|
تزکیہ نفس سے متعلق سید صاحب کا مکتوب مولانا مسعود عالم ندوی کے نام دارالمصنفین اعظم گڈھ عزیز مکرم ………دعاہائے خیر السلام علیکم ورحمۃ ، دونوں کارڈ ملے ، آپ کے پرُاثر خط نے مجھے متاثر کیا، مجھے پہلی دفعہ یہ محسوس ہوا کہ آپ کے قلب میں تاثر کی استعداد ہے، یہ معمولی چیز نہیں ہے بہت اہم ہے جس قلب سے یہ صلاحیت جاتی رہتی ہے، اسی کی نسبت ہے بل طبع اللہ علیٰ قلوبہم اور ختم اللہ علیٰ قلوبہم ، کیونکہ آئندہ کی ترقی بلکہ ساری ترقی اسی تخم صالح کے نشوونما کا نتیجہ ہے۔ عزیز من ! عقل یہیں رہ جاتی ہے، وہ ساتھ نہیں جاتی ہے ،جو چیز ساتھ جاتی ہے وہ صرف علم صحیح اور عمل صحیح ہے۔ آپ نے اپنی علالت اور ضعف پر جس بنا پر تحسرظاہر کیا ہے یہ دوسری دولت آپ کے پاس ہے ۔ تحسر کے معنی یہ ہیں آپ کو اس کے نہ ملنے یا اب تک نہ پاسکنے کا دلی افسوس ہے ۔ اور یہی دلی افسوس توبہ وانابت کا دروازہ ہے ۔ واتبع سبیل من أنابکی دعوت ہر ایک کے لئے عام ہے ۔ آپ کے اس دوسرے خط نے مجھے بہت باامید بنا دیا میں یہ سمجھ چکا تھا کہ وہابیوں کی خشکی آپ پر ایسی غالب آگئی ہے کہ عشق ومحبت کی گنجائش آپ کے دل میں نہیں رہی، الحمدللہ کہ میری یہ غلطی آپ کی نسبت آج جاتی رہی۔ میرا ایک پرانا شعر ہے ؎ اظہار کر کے عشق ومحبت کے راز کو پھر سے بنا دیا مجھے امید وار آج