مکاتبت سلیمان |
|
ایک دفعہ حضرت نے خاکسار کو ایک تسبیح عنایت فرمائی تو خاکسارنے ایک بیت کہی ؎ خواجہ بخشیدمراسبحہ صد دانہ بلطف دانہ انداخت ودرحلقہ مراکر داسیر وصل مرحوم نے موقع سے حضرت کو یہ سنادیا تو فرمایا’’ تو بھئی مجھے بھی اس کا جواب کہنا پڑے گا،مگر کچھ فرمایا نہیں ۔۱؎سید صاحب کی حکیم الامت حضرت تھانویؒ سے درخواست نصیحت حضرت والا کی طبیعت اب پوری قوت کے ساتھ اپنے شیخ عالی مرتبت سے اخذ فیض کی طرف متوجہ ہوگئی، ذوق وشوق نے بار بار تھانہ بھون کی حاضری پر مجبور کر دیا اور شیخ کے خصوصی الطاف سے برسوں کے مراحل منٹوں میں طے ہونے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر صاحب مد ظلہٗ العالی نے فرمایا کہ : ’’ایک مرتبہ حضرت سید صاحب خانقاہ تھانہ بھون تشریف لائے، محفل خاص آراستہ تھی، سید صاحب حضرت مولانا تھانویؒ سے متصل بیٹھے ہوئے تھے، چپکے سے سید صاحب نے کوئی بات حضرت شیخ کے گوش گذار فرمائی، اور کچھ دیر کی خاموشی کے بعد حضرت شیخ قدس سرہٗ نے سید صاحب کے کان میں کچھ ارشاد فرمایا، ہم لوگ یہ عرض وارشاد کو سن نہ سکے، مگر دیکھا یہ کہ دفعتہ سید صاحب پر گریہ طاری ہوگیا یہاں تک کہ سسکیاں بندھ گئیں ، پھر سید صاحب رخصت ہوگئے، ساری محفل محوحیرت تھی کہ یہ کیا ماجرا تھا لیکن بارگاہ اشرفیہ میں استفسار کی کس کو مجال ہوسکتی تھی، ایک عرصہ بعد حضرت خواجہ ------------------------------ ۱؎ حکیم الامت کے آثار علمیہ ، معارف ۱۹۴۴ء ۔