مکاتبت سلیمان |
|
ہوں کیا جائے تو کیسا ہے۔ جواب :- اب جواب عرض کرتا ہوں کہ ابتدائے سلوک میں دفع خطرات کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ، منتہی کو اس کی چنداں حاجت نہیں ۔ اور یہ ابتداء وانتہا باعتبار مراتب قرب عند اللہ کے نہیں ، بلکہ اصطلاحی ضابطہ کی باعتبار حالت ظاہری نصاب طریق کی ہیں ) اگر اس مراقبہ سے دفعہ خطرات میں اعانت ہوتی ہو تو اس کو اختیار کیا جائے۔ مضمون :- نما ز میں توجہ کے لئے حضرت نے جو تجویز اپنے ملفوظات وتحریرات میں فرمائی، کہ الفاظ کو ارادہ کے ساتھ سوچ سوچ کر پڑھا جائے میرے لئے بہت مفید ہوئی ہے۔ فبحمد اللہ۔ جواب :- رزقکم اللہ ثمراتہ۔ذکر کی کوئی خاص ہیئت مقصود نہیں مضمون :- ذکر کی اہمیت کی طرف اشارہ فرمایا گیا، ذکر کی کوئی خاص صورت میرے لئے فرمائی نہیں گئی ہے۔ جواب :- کوئی خاص ہیئت مقصود بالذات نہیں جتنے امور اس قبیل سے منقول ہیں سب استعداد کے اختلاف سے درجۂ معالجہ میں ہیں ، جیسے طبیب نے ایک ہی مرض کے دو مریض کے لئے ایک ہی اجزاء تجویز کئے لیکن ایک کے لئے ان کا سفوف بنوایا اور ایک کے لئے اس کے حبوب بنوائے کیوں کہ وہ سفوف کو نگل نہ سکتا تھا۔ مضمون :- میرا عمل یہ ہے کہ آنکھیں بند کر کے تصور ذات مذکور کا بصورت نور کر کے اور کبھی قلب کی طرف دھیان کر کے کہ آواز قلب سے نکل رہی ہے اسم ذات اللہ تعالی اکثر بجہر ادا کرتا ہوں اور جوش میں اکثر اضطراراً جہر ہوہی جاتا ہے۔