مکاتبت سلیمان |
|
ہندوستان میں اس وقت حضرت حاجی امداد اللہ صاحب کے خلیفہ ارشد تنہا حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ ہی تھے اور ان ہی کی ذات بابرکات سے خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون کو وہ مرجعیت حاصل ہوگئی تھی جو گیارہویں صدی کے آغاز پر حضرت مجدد الف ثانیؒ کی ذات اقدس سے سر ہند کو حاصل تھی، لازمی طور پر حضرت کے قلب ونظر نے پھر ذات اشرف ہی کی طرف جاذبیت محسوس کی اور ایسی جاذبیت جس نے رجوع پر مجبور کر دیا۔ غرض ظاہری مؤثرات اور باطنی تقاضوں سے مجبور ہوکر حضرت والاؒ کی نظر انتخاب مرشد تھانویؒ کو قبول ہی کرنے والی تھی کہ اسی دوران میں ایک صاف وصریح اور سچا خواب یہ دیکھا کہ ایک پلنگ پر حضرت مولانا تھانویؒ تشریف فرماہیں اور اسی کے پاس ایک دوسرے پلنگ پر حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے ساتھ خود حضرت والا بیٹھے ہوئے ہیں ، یکایک مولانا مدنی اپنی جگہ سے اٹھے اور حضرت والاؒ کا ہاتھ پکڑ کر مرشد تھانویؒ کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ : ’’ان کو میری طرف سے قبول فرمالیں ‘‘ ۱؎ یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس رویائے صادقہ کے بعد حضرت والا کو یکسوئی حاصل ہوئی اور مرشد تھانویؒ قدس سرہٗ کی حلقہ بگوشی کا عزم فرمالیا۔۲؎درخواست بیعت مناسبت تامہ کے بعد جو بہت جلد شیخ ومرید میں پیدا ہوگئی تھی، حضرت سید صاحب نے فرمایا کہ: میں نے بیعت کی درخواست پیش کردی ، مگر حکیم الامت قدس سرہٗ نے ارشاد فرمایا کہ: ------------------------------ ۱ ؎ سلیمان نمبر معارف ص۶۸،۶۹ ۲؎ تذکرہ سلیمان ص ۱۲۶