مکاتبت سلیمان |
|
مجمع فواد الاول کی رکنیت حضرت سید صاحب ؒ مولانا مسعود عالم کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : عزام بے مصر سے یہ خبر لائے ہیں کہ مجمع فوادالاول٭نے مجھے اپنا عضو منتخب کیا ہے ، حکومت عراق نے آخر مارچ میں مجھے بوعلی سینا کی الفی تذکار میں بغداد بلایا ہے۔والامر بید اللہ تعالیٰ ۔ ۲۷؍جنوری ۱۹۵۲ء ۱؎ڈھاکہ کی ہسٹری کانگریس کی صدارت مفکراسلام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندوی ؒ تحریر فرماتے ہیں : مارچ ۱۹۵۳ء میں سید صاحب ایک بار ( اور آخری بار) ہندوستان تشریف لائے سید صاحب ڈھاکہ کی ہسٹری کانگریس کی صدارت کے لئے تشریف لے گئے تھے ، جو اسی مہینہ کی کسی تاریخ کو ہوئی تھی ، وہاں انہوں نے اپنا وہ فلاضلانہ اور فکرانگیز خطبہ صدارت پڑھا جس میں بنگالی مسلمانوں کو مشورہ دیاگیا تھا کہ وہ بنگالی اسی طرح فارسی رسم الخط میں لکھیں جیسے وہ انگریزوں کے دور سے پہلے لکھی جاتی تھی ، سید صاحب نے ثابت کیاکہ یہ تبدیلی ایک گہری سازش کے ماتحت ہوئی اور اس تبدیلی نے بنگالیوں کو اسلامی ثقافت اور اسلامی تہذیب سے بہت دور کردیا اب بیگانگی کی اس خلیج کو دور کرنے کے لئے جو بنگالی مسلمانوں اور ہندوستان وپاکستان کے مسلمانوں میں پڑگئی ہے ، یہی صورت ہے کہ بنگالی فارسی رسم الخط اختیارکریں ظاہر ہے کہ یہ مشورہ بڑا مخلصانہ اور انقلاب انگیز تھا ،اور اس میں وہ فراست اور دور بینی جھلک رہی تھی جس کو اقبال نے اس شعر میں ادا کیا ہے۔ ولے بامن بگوآں دیدہ ور کیست کہ خارے دید واحوال چمن گفت ۲؎ ------------------------------ ٭مصر کی لغوی اکادمی ، غالباً برصغیر ہند وپاک میں یہ اعزاز اور کسی کو نہیں ملا(حاشیہ مکاتیب) ۱؎ مکاتیب سید سلیمان ص۲۲۲ ۲؎ پرانے چراغ ص۵۱۔