مکاتبت سلیمان |
|
خوابوں پر اعتبار مبشرات کی حد تک ہے جیسا کہ احادیث میں آیا ہے اور لَہُمُ الْبُشْریٰ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ کی تفسیر میں وارد ہے ۔ اس کے علاوہ خوابوں پر کوئی بھروسہ نہیں ۔ ہمارے حضرت (حکیم الامت اشرف علی صاحب تھانویؒ ) فرمایا کرتے تھے ۔ نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم چوں غلام آفتابم ہمہ زآفتاب گویم! شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ مرد فقہ وحدیث وکلام واسرار ورموزِشریعت ہیں ، تصوف کی کتابوں میں ان کا پایہ ان کے دوسرے علوم کے مطابق نہیں ہے ، اس لئے ان سے نہ گھبرائیے اور نہ ان کی صوفیانہ کتابوں کی طرف توجہ کیجئے ۔تصوف کا حاصل اور نسبت کی حقیقت بالکل صحیح آپ سمجھے کہ طلب رضا اور اپنے ہرعمل میں طلب رضا کا شعور پیدا ہونا یہی اس طریق کا حاصل ہے اور جب خدا اور بندہ کے درمیان یہ علاقہ استوار ہوجاتا ہے تو صوفیہ کی اصطلاح میں اس کو نسبت کہتے ہیں ، اور قرآن پاک کی زبان میں اس کی تعبیر یُحِبُّہُمْ وَیُحِبُّوْنَہ‘ اور رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْاعَنْہُ کے لفظوں میں کی گئی ہے ۔ یَااَیَّتُہَاالنَّفْسُ الْمُطْمَئِنْۃُ اِرْجِعِیْ اِلیٰ رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃْ ، ان ہی کے لئے نوید بشارت ہے۔ ------------------------------ (گذشتہ کا بقیہ) تحقیق:۔ بیعت واجب نیست اصلاح اعمال واجب است وتقدیم واجب واجب است۔ آرے اگر بیعت موقوف علیہ اصلاح بودے ہم واجب بودے۔ واذلیس فلیس، کا ر شروع فرما یند واز حالات مطلع فرمودہ باشند ہر گاہ مناسب خواہم دید انکار نخواہم کرد ۔ (تربیت السالک ص ۴۶) (ترجمہ: بیعت واجب نہیں اصلاح اعمال واجب ہے ، البتہ اگر کوئی شخص ایسا ہو کہ اسکی اصلاح بیعت ہی پر موقوف ہو (اس کے علاوہ اصلاح کی اور کوئی صورت نہ ہو ) تو ایسے شخص کے لئے بیعت ہونا بھی واجب ہے۔ ورنہ نہیں ، کام شروع کیجئے ، حالات سے مطلع کرتے رہے ، جو مناسب ہوگا اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔)