مکاتبت سلیمان |
|
والا نامہ مؤرخہ ۱۹؍ جولائی ملا، واقعتاً آپ نے اس صحیفہ کریمہ کا اقتباس بھیج کر رمضان میں پوری عید کردی، یہ سب حضرت والا رحمہ اللہ تعالی کی شفقتیں ہیں جو اپنے وابستوں کو اس طرح نوازا کرتے تھے، اولین ملاقات کے اس تاثر کا خیال کر کے میرے اس شعر کی معنویت اور بڑھ گئی ع دل میں کیا کیا آرزوئے دید ہے رمضان میں انتظار عید ہے حضرت کی دزدیدہ نگاہیں جو کبھی کبھی مجلس میں مجھ پر پڑتی تھیں ، ان کو ذہن میں رکھ کر میں نے کبھی کہا تھا ع اس کی دزدیدہ نگاہی کے نثار آج ہی آغاز کا انجام ہے دیکھ کر سب نے اسی کو چن لیا جو نگاہِ ناز کے قابل ہوا حضرت والا کا ایسا طرز تھا کہ ہر شخص سمجھتا کہ اس کے ساتھ ان کی خاص شفقت ہے، اسی خیال کو دیکھ کر کبھی یہ شعر کہا گیا تھا ع تیرا اندازِ محبت خوب ہے ہر کسی سے اک نیا اسلوب ہے ۱؎ حضرت سید صاحب ؒ تحریر فرماتے ہیں : ’’ ایک دفعہ میں نے اپنے برادر گرامی مولوی مسعود علی صاحب کو جو تھانہ بھون میں مقیم تھے اپنے حاضر ہونے کے قصد سے مطلع کیا اور ریاض مرحوم کا یہ مصرع لکھ دیا! زندگی ہے تو فقیروں کا بھی پھیرا ہوگا برادر موصوف نے یہ اطلاع مولانا کودی اور یہ مصرع بھی سنادیا تو فوراً فقیروں کوبدل کریوں فرمادیا! زندگی ہے تو سلیمان کابھی پھیرا ہوگا۔ ------------------------------ ۱؎ مکتوبات سلیمان ص:۲۰۹۔