مکاتبت سلیمان |
اس کی تاویلات کیں ،ان کی کتابوں کے خلاصے ،اقتباسات اور تسہیلات ان سے الگ ہیں ،جن کی ترتیب ان کے مسترشدین نے کی ہے ، وہ مصلح امت تھے امت کے سیکڑوں معائب کی اصلاح کی ،رسوم و بدعات کی تردید ،اصلاح رسوم اور انقلاب حال پر متعدد تصانیف کیں ،وہ حکیم امت تھے ،مسلمانوں کے علاج اور نشأۃ و احیاء پر حیوۃ المسلمین وغیرہ رسائل تالیف فرمائے غرض ان کی زندگی میں مسلمانوں کی شاید کوئی ایسی مذہبی ضرورت ہوگی جس کا مداوا اس حکیم الامۃؒ نے اپنی زبان اور قلم سے نہیں فرمایا اور جس کی وسعت کااندازہ تحقیق اور مطالعہ کے بعد ہی نظر میں آ سکتا ہے ۔ ان کی تصنیفات ہندوستان کے پورے طول و عرض میں پھیلیں اور ہزاروں مسلمانوں کی صلاح وفلاح کاباعث ہوئیں ،اردو اور عربی کے علاوہ ،مسلمانوں نے اپنے ذوق سے ان کی متعدد تصانیف کا ترجمہ غیر زبانوں میں بھی کیا، چنانچہ ان کی متعدد کتابوں کے ترجمے انگریزی، بنگالی،گجراتی اور سندھی میں شائع ہوئے ۔ ان کی تصانیف کی تعداد جن میں چھوٹے بڑے رسائل اور ضخیم تصانیف سب داخل ہیں ،آٹھ سو کے قریب ہیں ،۱۳۵۴ھ میں ان کے ایک خادم مولوی عبد الحق صاحب فتحپوری نے ان کی تصنیفات کی ایک فہرست شائع کی تھی جو بڑی تقطیع کے پورے ۸۶ صفحہ کو محیط ہے اس کے بعد کے نو برسوں میں جو رسائل یا تصانیف ترتیب پائیں وہ ان کے علاوہ ہیں ۔ کہاجاتا ہے کہ ہر صدی کامجدد اپنی صدی کے کمالات کا اعلیٰ نمونہ ہوتا ہے ،اگر یہ سچ ہے تو یہ صدی جو مطبوعات ومنشورات کے کمالات سے مملو ہے اور جس کا اہم کارنامہ خواہ حق کے اثبات و اظہارمیں ہو یاباطل کی نشرو اشاعت میں ،پریس اور مطبع ہی کے برکات ہیں ،زبان و قلم اس صدی کے مبلغ ہیں اور رسائل و منشورات دعوت کے صحیفے ہیں ،اس بنا پر مناسب تھا کہ اس صدی کے مجدد کی کرامت بھی انہیں کمالات میں جلوہ گر ہو۔