مکاتبت سلیمان |
|
رکھی ہیں ، دین کی حفاظت کے لئے ان کا بندوبست کردیا جائے، چنانچہ ایک طرف کلام پاک کی تفسیر کی جلدیں تیار ہوئیں ، دوسری طرف احادیث نبویہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے نئے مجموعے ترتیب پائے، تیسری طرف فقہ وفتاویٰ کا سر مایہ جمع ہوا، چوتھی طرف علم اسرار وحقائق کی تدوین ہوئی، پانچویں گوشہ میں تصوف کے اصول جمع کئے گئے، جو اب تک جمع نہیں ہوئے تھے، ان میں ان کے ان احوال وکیفیات پر گفتگو کی گئی جن کے نہ سمجھنے سے بیسیوں قسم کی گمراہیاں راہ پاتی ہیں ایک اور سمت میں مولانا روم (رحمۃ اللہ علیہ ) کی مثنوی کے دفتر کھولے گئے، جن کے سپرد صدیوں سے حقائق ودقائق کے خزانے ہیں ۔ عوام کی طرف توجہ کی گئی تو زندگی کی روح کا سراغ لگایا گیا تو ان کی شادی وبیاہ کے مراسم کی اصلاح کی گئی، نیک وصالح بیبیوں کے لئے بہشتی زیور کا سامان کیا گیا، بچوں کے لئے ان کی تعلیم وتربیت کے آداب واصول مرتب فرمائے، مدرسین کے قواعد وضوابط کے نقشے بنائے گئے، داد وستد اور خرید وفروخت اور معاملات کے دینی اصول سمجھائے گئے اور دین کی تعلیم میں شریعت کی وسعت دکھائی گئی جس سے مسلمان کی پوری زندگی ولادت سے موت تک سماگئی، عوام مسلمانوں کی رہروی کے لئے مواعظ کی سیکڑوں مشعلیں جابجا روشن کی گئیں اور بیسوں شہروں میں پھر پھر کر ان کو غفلت کی نیند سے چونکا یا گیا، علماء اور فقہاء اور محققین کے لئے بوادر ونوادر اور بدائع کے سلسلے قائم کئے ، مدت کی بند شدہ راہ جو ائمہ مجتہدین کی خطائوں کے استدراک کے لئے رجوع عن الخطاء کا اعلان تھی، وہ ترجیح الراجح کے نام سے کھولی گئی، اور اپنی ہر غلطی وخطاء کا علی رؤس الاشہاد اعلان کیا گیا تاکہ آئندہ مسلمانوں کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنے نو تعلیم یافتہ مسلمانوں کے شکوک وشبہات کا جواب دیا گیا، باطل فرقوں کی تردید میں رسائل لکھے گئے ، اخلاق واعمال اور حقوق العباد کی اہمیت ظاہر کی گئی، اور ہزاروں مسلمانوں کو ان کی وہ تعلیم دی گئی جس کو مسلمان عوام کیا خواص بھی بھلا بیٹھے تھے، اصول وضوابط اور آداب کی وہ تربیت فرمائی گئی جو دین سے تقریباً