مکاتبت سلیمان |
|
اور وحی بتلاتی ہے کہ فقیہ واحد ا شد علی الشیطان من الف عابد جس سے دو امر پر صاف دلالت ہے ایک یہ کہ اس کے مکائد دقیق ہیں ، دوسرا یہ کہ ان مکائد پر فقیہ کو اللہ تعالی مطلع فرمادیتا ہے۔ اس لئے اس کی ہستی شیطان پر اشق ہے پس ان کے مکائد میں سے ایک مکیدہ یہ ہے کہ سالک پر تلبیس کر دیتا ہے، یعنی کسی مقدمۂ معصیت سے جلدی کام نہیں لیتا، سالک جب اس میں رنگ معصیت نہیں پاتا تو اس کے مقدمہ ہونے سے اس کو ذہول ہوجاتا ہے، پھر اس سے ایسے وقت کام لیتا ہے کہ وہ لا یدری ولا یحتسبکے درجہ میں آجاتا ہے اس لئے مصلحین شبۂ ضعیفہ میں بھی معالجہ کی ضرورت سمجھتے ہیں ، چنانچہ اس شبہ میں آئمہ طریق نے یہ تدبیر کی ہے کہ افعال مباحہ جو صورۃ ذلت ہوں اختیار کرتے ہیں مگر اس نادان نے اس میں بھی ایک فتنہ سمجھا ہے یعنی شہرت اس لئے ایک دوسرا علاج تجویز کیا ہے، یعنی ایسے اعزاز وامتیاز کے اوقات میں استحضار اپنے عیوب وذنوب ونقائص و رذائل کا اور ساتھ ساتھ تکرار استغفار کا، اس کا مدت طویلہ تک التزام رکھا جائے جب تک مبصر شہادت صحت کے راسخ ہونے اور علاج کے ضروری نہ ہونے کی نہ دیدے۔ فقط۔ مضمون :- حضرت نے میری عرض پر حبّ جاہ ومال کے جن حقائق اور ان کے غیر محسوس رگ وریشہ کی طرف متنبہ فرمایا بے شبہ وہ میری ظاہر بین نگاہ سے اوجھل تھے، حضرت کی تنبیہ سے متنبہ ہوا اور اب ہر واقعہ کے وقت بحمد للہ تعالی ان پر نظر پڑنے لگی اور جب کوئی رگ وریشہ نظر آیا، حسب الامر استغفار کیا اور اپنے عیوب ونقائص کا استحضار اور اس علاج سے فائدہ پاتا ہوں ۔ جواب :- ھنیأ لکم علم الحقیقۃ والعمل (دوسرامصرعۂ بیساختہ ذہن میں نہیں آیا)۱؎ ------------------------------ ۱ ؎ النور، صفر ص۹ ، ۱۳۶۱ء ۱۳۶۲ھ و۱۳۶۲ھ تربیت السالک ج ۳