مکاتبت سلیمان |
|
حضرت سید صاحب کے بعض احوال رفیعہ مضمون :- عرض کیا تھا کہ مجھے اپنی ہر بات میں بڑائی اور اپنی تعریف سننے کو جی چاہتا ہے اور میرے ہر کام میں سستی پائی جاتی ہے، ارشاد ہوا کہ ان دونوں کے درجے ہیں ، اختیاری اور غیر اختیاری کون سے درجہ کی شکایت ہے، اس سے یہ سمجھا کہ جس حد تک غیر اختیاری ہے وہ معذور ہے لیکن جو اختیاری ہے اس کو دور کیا جائے اگر یہ میری تقصیر فہم ہے تو تنبیہ فرمائی جائے۔ جواب :- ماشاء اللہ تفسیر میں ذرا بھی تقصیر کا احتمال نہیں ۔ مضمون :- بحمد للہ کہ تکبر نہیں ، مگر تکبر سے ڈرتا ہوں یہی سبب سوال تھا۔ جواب :- یہ ڈر ہی تو جالب رحمت ونصرت ہے۔ وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ اس میں نص ہے۔ مضمون :- اس دفعہ عمر میں پہلا رمضان گیا جس میں نہ جسم نے نہ روح نے کمزوری دکھائی یعنی روزہ میں مشقت کے بجائے فرحت نصیب ہوئی اور آخری تراویح کے دن تھکن اور تکان کے بجائے یہ حسرت محسوس ہوئی کہ یہ برکت آج رخصت ہورہی ہے۔ جواب :- حبّ عبادت حب معبود سے ناشی اور دولت عظمیٰ ہے۔۱؎ ------------------------------ ۱ ؎ النور ، ماہ صفر ۱۳۶۱ھ ، ج:۲۲