مکاتبت سلیمان |
|
جائوں چنانچہ اتر گیا اور سامان لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ نے فرمایا کہ یہاں تو جگہ بہت کم ہے یہاں نہیں ٹھہر سکتے ، میں نے عرض کیا کہ اس کی فکر نہ فرمائیے میں نے راستہ میں ایک مسجد دیکھی ہے میں اس میں ٹھہر جائوں گا۔ جواب :- دونوں منقول خواب ذوقاً مبشرات ہیں مگر علمی کم مائگی کے سبب باقاعدہ تعبیر سے قاصر ہوں ۔ ۱؎ مضمون :- میری حالت میں استقامت نہیں ہے اور اسی کی فکر مجھے رہتی ہے، میری حالت یہ ہے ۔ ؎ گہے برطارم اعلی تشینم گہے بر پشت پائے خود نہ بینم اس کے لئے دعا فرمائیے۔ جواب :- استقامت کی نسبت جو تحریر فرمایا ہے اس کے امثال کے متعلق رقیمۂ سابقہ میں عرض کر چکا ہوں کہ مقصود اور مامور بہ اعمال ہیں ، انفعالات نہیں ۔۔۔۔۔۔ اگر یہ معروضہ رائے سامی میں مجمل ہو تو مفصل بھی عرض کر سکتا ہوں ، دعاللا خوان کو اپنی سعادت سمجھتا ہوں ۔ مضمون :- کسی مناسب دعایا ورد کی تلقین فرمائیے۔ جواب :- ورد کی تجویز ، میرے نزدیک اس کا درجہ تربیت میں مسائل زیر کلام کے بعد ہے آگے جیسا ارشاد ہو حاضر ہوں ۔ مضمون :- مولوی عبد الحئی صاحب سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے دم آخر آپ کا ایک رسالہ بھیجا ، ’’آئینہ تربیت‘‘ اور ساتھ دوسرے تیسرے دن وفات کی اطلاع ملی۔ غفر لہ الاحد۔ والسلام ------------------------------ ۱ ؎ تعبیر سے قاصر تو کیا تھے، البتہ راقم آثم کا گمان غالب یہ ہے کہ اول مرحلہ میں اس طرح کا روکھایا حقیقتاً اصولی جواب دینے میں حکمت یہ تھی کہ سالک کی نظر ابتداء اً تصوف کے غیر مقصود امور سے ہٹی رہے۔ واللہ اعلم