مکاتبت سلیمان |
|
مولانا ظفر احمد صاحب نے اس رسالہ کا ایک نسخہ علامہ سید سلیمان ندویؒ کی خدمت میں بھی بھیجا، ۱؎ حضرت علامہ نے اس خیال سے کہ یہ رسالہ حضرت مولانا تھانویؒ کی طرف سے موصول ہوا ہے جوابی خط بجائے مولانا ظفر احمد صاحب کے براہ راست حکیم الامتؒ ہی کی خدمت بابرکت میں ارسال فرمایا۔ ۲؎ اس طرح خط وکتابت کا آغاز ہوا اور اسی مراسلت میں اصلاح نفس کا تذکرہ بھی ضمنی طور پر چھڑ گیا، اس ضروری تمہید کے بعد اب حضرت والا کا مکتوب ملاحظہ ہو:-۳؎ ------------------------------ ۱ ؎ علامہ سید سلیمان ندویؒ کی خدمت میں جو رسالہ برائے تصدیق وتقریظ ارسال کیا گیا وہ ندوۃ العلماء کے کتب خانہ میں موجود ہے اس کے سرورق پر قلم سے یہ عبارت لکھی ہوئی ہے۔ ’’رسالہ کشف الدجی بغرض تصدیق وتقریظ ارسال خدمت ہے۔ زور دار تقریظ لکھ کر بذریعہ لفافہ مرسلہ ارسال فرمادیں ، اصل رسالہ کی واپسی کی ضرورت نہیں وہ خدمت سامی میں ہدیہ ہے‘‘۔ فقط بحکم حضرت حکیم الامت دام مجدہم از خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون (ماخوذ از النورج ۹ شمارہ ۹ تا ۱۲) ------------------------------ ۲ ؎ حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ مولانا عبد الماجد دریا بادی ؒ کے نام ایک خط میں تحریر فرماتے ہیں : مفتی عبد اللطیف کے عربی استفتائے ربوا کا جو جواب مولوی ظفر احمد صاحب نے لکھا ہے مجھ سے اس کی تقریظ کی خدا جانے کیوں کر فرمائش کی تھی، کیا اس کے اندر آپ کا تو ہاتھ نہیں ، بہر حال آٹھ صفحوں میں عربی میں اصل مسئلہ پر تکملۃ وتقریظ لکھ کر بھیج دیا، مولانا اشرف علی صاحب نے استحسان کیا، اسی سلسلہ میں مولانا سے مکاتبت کی جرأت ہوگئی۔ (مکتوبات سلیمان ۔ ص۲۵۶، ج۱) ۳؎ تذکرہ سلیمان ص ۸۴۔