مکاتبت سلیمان |
|
جنوری ۱۹۵۱ء میں جمعیۃ علماء اسلام سلہٹ کے جلسے کی صدارت کی ۔ فروری ۱۹۵۱ء میں احتفال علماء کے نام سے اسلامی ملکوں کے علماء کی کانفرنس ہوئی جس میں سید صاحب نے نمایاں حصہ لیا۔ مارچ ۱۹۵۱ء میں ابن سینا کی ہزار سالہ یادگار میں شرکت کے لئے حکومت عراق نے سید صاحب کو دعوت نامہ بھیجا، لیکن بعض مجبوریوں کی وجہ سے سفر نہ ہوسکا۔ ۱۹۵۱ء میں مصر کے ’’مجمع العلمی الادبی‘‘میں سید صاحب کو بحیثیت رکن منتخب کیا گیا۔ ۱۹۵۱ء میں آل پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی قائم ہوئی تو سید صاحب اس کے رکن منتخب ہوئے۔ مارچ ۱۹۵۲ء میں لاہور میں اس کا پہلا جلسہ ہوا، سید صاحب نے اس کے اسلامی تاریخ کے شعبہ کی صدارت کی ،صدارتی خطبہ کے علاوہ ایک مقالہ’’ دیبل‘‘ پر بھی انہوں نے پڑھا۔ ۱۹۵۲ء کراچی میں یونیورسٹی قائم ہوئی تو سید صاحب اس کے سنیٹ کے ممبر منتخب ہوئے اگست ۱۹۵۲ء اسلامی بورڈ کی صدارت قبول کی ۔ ۱۹۵۲ء میں ہی جمعیۃ علمائے اسلام کی صدارت ان کے حصہ میں آئی ۔۱؎ مارچ ۱۹۵۳ء میں ڈھاکہ میں ’’ آل پاکستان ہسٹاریکل کانفرنس‘‘ کی صدارت کی ،وہاں سے فتح پور ہسوہ آئے ، چند روز کے بعد لکھنؤ پہونچے اور ندوہ کے جلسہ میں شریک ہوئے ، جلسہ گاہ میں قدم رکھتے ہوئے سید صاحب نے یہ شعر پڑھا: ------------------------------ ۱؎ حیات سلیمان۔