مکاتبت سلیمان |
|
فروری۱۹۴۳ء میں مسلم یونیورسٹی علی گڈھ نے سید صاحب ، مولانا حبیب الرحمن خاں شِروانی اور مولوی عبدالحق کی علمی ادبی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری پیش کی۔ اس خوشی کے موقع پر اہل دسنہ نے ان کی خدمت میں سپاسنامہ پیش کیا۔ فروری ۱۹۴۴ء میں حیات شبلی شائع ہوئی۔ دسمبر۱۹۴۴ء کو ہسٹاریکل کانگریس کا اجلاس کے شعبہ تاریخ از منہ وسطیٰ ہند منعقدہ مدراس کی صدارت کی۔ ۱؎ فروری ۱۹۴۵ء میں جمیعۃ العلماء صوبہ ممبئی کے اجلاس کی صدارت کی اور اپنے خطبہ میں بمبئی کے مسلمانوں کو ایک عام اور آزاد مدرسہ کے قیام کی طرف توجہ دلائی ۔ ۳؎ جون ۱۹۴۶ء میں سید صاحب نے اس شرط پر ریاست بھوپال میں قاضی القضاۃ اور امیر جامعہ (ڈائرکٹر تعلیمات علوم مشرقی ) کا عہدہ قبول کرلیاکہ دارالمصنفین اور ندوہ سے ان کا تعلق بدستور رہے گا۔ ۱۶؍جولائی ۱۹۴۶ء کو دارالقضاء اور مدارس عربیہ کا چارج لیا۔ ۲؎ ۲۵؍جنوری ۱۹۴۹ء (کو)انجمن ترقی پسندمصنفین کی کانفرنس بھوپال میں منعقد ہوئی (جس میں سید صاحب نے اہم خطاب فرمایا) جون ۱۹۵۰ء تک تقریباً چار سال سید صاحب کا قیام بھوپال میں رہا ۔ دسمبر ۱۹۵۰ء میں انجمن ترقی اردو پاکستان نے سید صاحب کے اعزاز میں ڈاکٹر محمود حسین خاں مرکزی وزیر کی صدارت میں ایک جلسہ کیا جس میں سید صاحب نے ’’ہندوستان کے نومسلم حکمراں ‘‘ کے عنوان سے مقالہ پڑھا۔۳؎ دسمبر ۱۹۵۰ء میں ہی سید صاحب کی صدارت میں اسلامی دستور کا خاکہ ترتیب دیا گیا جس میں ۳۱ علماء شریک ہوئے تھے ۔ ------------------------------ ۱؎ حیات سلیمان ص۵۰۳ ۲؎ حیات سلیمان ص۵۱۵۔۵۱۹ ۳؎ حیات سلیمان۔