مکاتبت سلیمان |
ضرور آویں گے ۔ آنے کی تاریخ اور وقت سے خبر دیں گے۔ آپ کا،م، گاندھی ۱؎ مارچ ۱۹۴۰ء میں پشاور اور بھاولپور کے لئے سید صاحب روانہ ہوئے۔۸؍مارچ کو پشاور پہنچے۔ قیام ناظم شعبۂ دینیات اسلامیہ کا لج جناب نورالحق ندوی پشاوری کے یہاں کیا۔ دینیات اور طب کے نصاب کی ترتیب دی۔ ۹؍مارچ کو کالج کے طلبہ اور اساتذہ کو خطاب کیا۔ ۱۱؍ مارچ کوایک بار پھرکالج کے اساتذہ اور طلبہ کو مخاطب کیا اور پرزور الفاظ میں کہا کہ: ’’مسلمانوں کی اکثریت کے ان صوبوں میں کالج کے مسلمان طلبہ کو ایمان وعمل کا ایسا نمونہ پیش کرنا چاہئے کہ پورے ہندوستان کے مسلمان اس کی تقلید کریں ‘‘ ۲؎ ۱۱؍مارچ کی رات کو پشاور سے چل کر ۱۲؍مارچ کی صبح کو لاہور پہنچے ۔ ایک دن خواجہ عبدالوحید صاحب کے یہاں قیام کیا۔ ۱۳مارچ کی صبح کو بھاولپور کے لئے روانہ ہوئے اور شام کے وقت وہاں پہنچے۔ سرکاری مہمان خانہ میں ٹھہرائے گئے ۔ ۱۴؍ مارچ کو صادق ایجرٹن کالج کے جلسۂ تقسیم اسناد میں خطبہ پڑھا ۱۵؍مارچ کو کالج ہال میں ’’خصائص اسلامی ‘‘پر تقریر کی ۔ جمعہ کو ’’ فضائل نبوی ‘‘ پر تقریر کی ۔ اور ۲۳؍ مارچ کو لکھنؤہوتے ہوئے اعظم گڈھ کے لئے روانہ ہوئے ۔ ۱۹۴۰ء ہی میں سید صاحب کی کتاب ’’ رحمت عالم‘‘ شائع ہوئی ، جو مدرسوں اور اسکولوں کے طالب علموں کے لئے لکھی گئی تھی ۔ اسی سال ’’ حیات شبلی ‘‘ کا کام شروع کیا جو دوسال بعد ۱۹۴۲ء میں تکمیل کو پہنچا۔ ۱۹۴۱ء میں نواب چھتاری کی صدارت میں ’’ اسلام کے سیاسی نظام کی تدوین ‘‘ کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی ۔ جس کے کنوینر مولانا سید سلیمان ندوی بنائے گئے۔جنوری ۱۹۴۱ء میں اس کا پہلا جلسہ ہوا۔ ۳؎ ------------------------------ ۱؎ سیدسلیمان ندوی نمبر ریاض ماہنامہ کراچی ص ۱۷۸ ۲؎ حیات سلیمان ص۴۸۲ ۳؎ حیا ت سلیمان ص۴۸۶۔