اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
زبردست کارناموں کو دیکھ کر بسا اوقات یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ ایسے کارنامے کسی ایک فرد کے نہیں بلکہ کسی بڑے ادارے یا اکیڈمی کے ہیں ؎ بڑی مدت میں ساقی بھیجتا ہے ایسا فرزانہ بدل دیتا ہے جو بگڑا ہوا دستور میخانہ حضرت الاستاذ مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری دامت برکاتہم تحریر فرماتے ہیں کہ ماضی قریب میں اللہ تعالیٰ نے حکیم الامت حضرت اقدس مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ کے کاموں میں جوبرکت عطافرمائی ہے، اس کی مثال قرون اولی میں بھی خال خال ہی نظر آتی ہے، فقہ وفتاوی ہو یا علوم تفسیر، اسرار وحکم ہو یا آداب معاشرت ، شرح حدیث ہو یا سلوک وتصوف ، علم کا کونسا گوشہ ایسا ہے جس میں آنحضرت نے کتابوں کے انبار نہیں لگادئے مواعظ وملفوظات کا تو اتنابڑا ذخیرہ چھوڑا ہے کہ عمر نوح چاہئے اس کی سر سری سیر ہی کیلئے ۔ وقت میں عجیب برکت تھی، ایک رسالہ ہے، ’’الابتلاء‘‘ سولہ صفحوں کا تین گھنٹے میں ایک جلسہ میںلکھا ہے جس کی جامعیت حیرت انگیز ہے۔ ایک تقریر بحیثیت صدر مدرس میرٹھ کے ایک جلسہ میںکی تھی بتیس صفحات پر ہے جو ’’دعاء الامت وبداۃ الملت‘‘کے نام سے شائع ہوئی ہے، وہ صرف پانچ گھنٹے میں لکھی گئی ہے۔ فرمایا کہ مکہ معظمہ میں حضرت مرشدی حاجی امداد اللہ صاحب کے حکم سے کتاب ’’تنویر‘‘ کا ترجمہ لکھاکرتاتھا ، وہ حضرت کو سنا بھی دیتا تھا ،ایک بارحسب معمول سنایا تو حضرت نے دریافت فرمایا کتنی دیر میںلکھا ہے؟ میں نے عرض کیا اتنے وقت میں لکھا ہے توفرمایا کہ اتنے سے وقت میں کوئی بھی اتنا مضمون نہیں لکھ سکتا اور بہت دعائیں دیں۔