اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ہوں اور عطاکرنے والے صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ محمدبن کعب کا بیان ہے کہ حضرت امیر معاویہ ابن ابی سفیان نے مدینہ میں خطبہ دیتے ہوئے کہا اے لوگو! خدا جو کچھ دے چکا ہے اسے روکنے والا کوئی نہیں ، اورجو کچھ نہیں دیا ہے اسے دینے والا کوئی نہیں ۔ خدا کے مقابلہ میں کسی کابھی بس نہیںچل سکتا ، خدا کو جس سے بھلائی منظورہوتی ہے اسے دین کی سمجھ بخشتا ہے ، میںنے یہ لفظ اسی منبرپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنے ہیں۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محشر میںاللہ تعالیٰ اپنے سب بندوں کو جمع فرمادیںگے ، پھران میںسے علماء کو ایک ممتاز مقام پر جمع کرکے فرمائیں گے۔ اِنِّی لَمْ اَضَعْ عِلْمِی فِیْکُمْ اِلَّالِعِلْمِی بِکُمْ وَلَمْ اَضَعْ عِلْمِیْ فِیْکُمْ لِاُعَذِّبَکُمْ اِنْطَلِقُوْا فَقَدْغَفَرْتُ لَکُمْ ۔ میںنے اپنا علم تمہارے قلوب میںاسی لئے رکھا تھاکہ میںتم سے واقف تھا۔ (کہ تم اس امانت علم کاحق اداکروگے) میں نے اپنا علم تمہارے سینوں میں اس لئے نہیںرکھا کہ تمہیں عذاب دوں، جاؤ میںنے تم سب کی مغفرت کردی۔ (تفسیر مظہری) اسماعیل بن رجاء کہتے ہیں کہ میں نے امام محمدکوخواب میں دیکھا، تومیں نے پوچھا ’’مَا فَعَلَ اللّٰہُ بِکَ اللہ نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ امام محمدنے فرمایا ’’غَفَرَلِیْ ثُمَّ قَالَ لَوْاَرَدْتُّ اَنْ اُعَذِّبَکَ مَاجَعَلْتُ ھٰذَا الْعِلْمَ فِیْکَ۔‘‘اللہ نے میری مغفرت کردی پھر فرمایا کہ اے محمد! اگر میں تمہیں عذاب ہی دینا چاہتاتوتمہارے سینے میں یہ علم کی دولت نہ رکھتا۔ میں نے پوچھا ابویوسف کہاں ہیں؟ فَاَیْنَ اَبُوْیُوْسُفَ ؟ توانہوںنے کہا ’’فَوْقَنَا بِدَرْجَتَیْنِ ‘‘ ہم سے دودرجہ اوپر میں نے کہا فَاَبُوْحـَنِیْـفَـۃ؟ توابوحنیفہ ؟ توفرمایا ’’ھَیْھَاتَ ذَاکَ فِیْ اَعْلٰی