اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
بعد اس کے مکمل ثابت ہونے اور مکمل طور پر جاری رہنے کی دلیل ہے، اس طریقہ سے مذہب اور قوانین مذہب کے علوم کا ایک نیا خزانہ تیار ہوگیا کہ جس کے چوٹی کے ماہرین کی بڑی تعداد ملتی ہے ،پھر یہ کہ ا سطرح کی خدمت علمی کا سلسلہ مسلسل قائم ہے، اس میں انسانی زندگی کے طور و طریق جو خواہ مذہبی پہلو کے ہوں اور خواہ معاملاتی پہلوئوں کے، قوانین شریعت کا ایسا مفصل اور جامع دستور مرتب کردیا گیا جو دنیا کی دیگر قوموں میں نہیں ملتا۔ عقلی اور تجرباتی علوم میں بھی اس امت کے علماء نے بڑی موشگافیوں اور تحقیقات و تجربات کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں، ان علوم میں فلسفہ و منطق ، علم کلام، ہئیت و ریاضی سائنس اور دیگر علوم کو ان کے ساتھ عقائد و نظریات اور دیگر علمی مضامین شامل رہے ہیں ،مسلمان اہل علم و تحقیق نے فلسفہ و نظریاتی علوم میں اسی کے ساتھ سائنس اور تجرباتی علوم میں جو کتابیں اور تحقیقاتی مباحث پیش کئے ان سے آج تک کسب فیض کیا جارہا ہے، انہوں نے اس سلسلہ میں کتابوں کا ایسا سرمایہ تیار کیا جو نہایت بیش بہا سرمایہ قرار پایا۔ جن میں سے علوم دینیہ میں اتنی وسعت اور اتنا عمق پیدا کیا کہ دیکھ کر انسانی عقل ششدررہ جاتی ہے، اس کے علاوہ تجرباتی علوم میں اس امت کے جلیل القدر محققین علماء نے بڑا امتیاز پیدا کیا اور نئی راہیں بنائیں خاص طور پر طب کے سلسلہ میں خصائص اشیاء اور معالجات کا جو سرمایہ ان کو قدیم حکماء سے ملا، اس میں انہوں نے ایسے عظیم اضافے کئے اور اپنے تحقیقی اور تجرباتی نظریات قائم کئے کہ آنے والی نسلوں کے لئے وہ اصل طبی نظریات بن گئے اور عصر جدید کے تمدن کے اطباء کو بھی ان سے استفادہ سے استغنا نہیں رہا، جن میں خاص طور سے ابن سینا کی طب کی کتاب طب کی کتابوں میں امام و پیشوا کا درجہ رکھتی ہے۔ الہیات و عقائد پر جو فلسفہ اور مذہب دونوں سے تعلق رکھنے والا علم ہے ایسا