اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
بے پناہ عشق رسول کے جذبات ہمنشینوں کے د ل کی گہرائیوں میں بھرد یتی تھی۔ علامہ ابن تیمیہ کے بارے میں ان کے معاصرین شہادت دیتے ہیں کہ مقام رسالت کا جیسا ادب و احترام اور اتباع سنت کا جیسا اہتمام ابن تیمیہؒ کے یہاں دیکھا کسی اور کے یہاں نظر نہیں آیا، حافظ سراج الدین البزار قسم کھا کر کہتے ہیں لَاوَاللّٰہِ مَارَئَیْتُ اَحَدًا اَشَدَّ تَعْظِیْمًا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَا اَحْرَصَ عَلٰی اِتِّبَاعِہٖ وَنَصْرِ مَاجَائَ بِہِ مِنْہٗ خدا کی قسم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتنا ادب و احترام کرنے والا اور آ پ کے اتباع اور آپ کے دین کی نصرت کی حرص رکھنے والا ابن تیمیہ سے بڑھ کر نہیں دیکھا، یہ چیز ان پر اتنی غالب اور ان کی زندگی میں نمایاں تھی کہ دیکھنے والوں کا قلب شہادت دیتا تھا کہ اتباع کامل اور سنت کا عشق اس کا نام ہے۔ علامہ عماد الدین الواسطی فرماتے ہیں مَارَئَیْنَا فِیْ عَصْرِ نَاہَذَا مَنْ تَسْتَجْلَی النُّبُوَّۃُ الْمُحَمَّدِیَّۃُ وَسُنَنُھَا مِنْ اَقْوَالِہِ وَاَفْعَالِہِ اِلَّاہٰذَ الرَّجُلُ یَشْھَدُ الْقَلْبُ الصَّحِیْحُ اَنَّ ہٰذَا ہُوَالْاِتَّبَاعُ حَقِیْقَۃً ہم نے اپنے زمانے میں ابن تیمیہ ہی کو ایسا پایا کہ نبوت محمدی کا نور ان کی زندگی میں اور سنتوں کا اتباع ان کے اقوال و افعال میں عیاں تھا‘ قلب سلیم اس کی شہادت دیتا تھا کہ حقیقی اتباع اور کامل پیروی اس کا نام ہے۔ (تاریخ دعوت و عزیمت) معرکۂ شاملی کے بعد حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ اور مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا قاسم صاحب نانوتویؒ کے نام گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوگئے کہ شاملی تحصیل پر حملہ آور یہی لوگ ہیں، پس حضرت حاجی صاحب تو حجاز کے لئے روانہ ہوگئے، مولانا رشید احمد صاحب گرفتار ہوگئے اور مولانا قاسم صاحب ساتھیوں