اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
بغیر اس کو پورا کئے نہیں رکھتے تھے اور یہی نہیں کہ پڑھ کر رکھدی بلکہ اس کو پورے طور پر سمجھ کر اور اس کا تمام مطلب و ماحصل گنجینۂ دماغ میں بھر کر چھوڑتے تھے راتیں جاگ کر کتب بینی میں بسر کرتے اور جب نیند کا غلبہ ہوتا تو پانی پیتے اور تازہ دم ہوکر پھر کتاب دیکھنے لگتے ۔ (ظفر المحصلین) امام شافعیؒ کے جلیل القدر شاگرد امام مزنی نے اپنے استاذ کی ایک کتاب کا پچاس مرتبہ مطالعہ کیا، اور خود ہی ناقل ہیں کہ ہر مرتبہ کے مطالعہ میں مجھ کو نئے نئے فوائد حاصل ہوتے گئے۔ امام جاحظ لیثی کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ کتب بینی کے بڑے شوقین تھے، جو کتاب ہاتھ میں آتی اسے ختم کرنے سے قبل ہاتھ سے نہ چھوڑتے تھے ، کاتبوں اور کاغذ فروشوں کی دکانیں کرایہ پر لیتے اور ان میں بیٹھ کر مطالعہ میں مصروف رہتے تھے۔ امام محمدؒ کے مطالعہ کا یہ حال تھا کہ پوری پوری رات علمی کتابوں کے پیچھے گذارتے تھے ،بہت تھوڑی دیر آرام کرکے فوراً اٹھ کر بیٹھ جاتے اور مطالعہ میں مشغول ہوجاتے ،آپ کی والدہ نے ایک مرتبہ کہا کہ اپنے نفس پر ظلم و زیادتی کیوں کرتے ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ امی جان! لوگوں نے اپنے علم کے لئے مجھ پر اعتماد کیا ہے اور وہ سو گئے ہیں اور یہ سمجھ لیا ہے کہ جب کسی مسئلہ کی ضرورت ہوگی تو مجھ سے پوچھ لیں گے ،اس لئے میں رات کو سو نہیں سکتا۔ پوری رات کبھی اس کتاب کو کبھی اس کتاب کو دیکھنے میں گذاردیتے، مطالعہ کے دوران آپ اپنی رومی باندی سے بدن پر پانی چھڑکوایا کرتے ،دریافت کرنے پر یہ وجہ بتلائی کہ علم ایک بھاری چیز ہے، اس کو دیکھتے دیکھتے جب تھک جاتا ہوں تو دوسری کتاب اٹھاتا ہوںاور بدن میں گرمی پیدا ہوجانے کی وجہ سے نیند آنے لگتی ہے تو کپڑا اتار دیتا ہوں، پھر بھی نیند آنے لگتی ہے تو اپنے بدن پر پانی چھڑکوایا کرتا