اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
میںاپنی طالب علمی کے حالات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم لوگ علمی محنت اور جدوجہد سے بالکل تھکتے نہیں تھے۔ طلوع فجر سے لے کر رات کے ایک تہائی حصہ تک علمی مشغلہ کے سوا اور کوئی کام نہیںرہتا تھا، فجر کے بعد درس ، طلوع شمس کے بعد درس ، ظہر کے بعد ،عصر کے بعد ، مغرب کے بعد اوربسااوقات عشاء کے بعد بھی اسباق ہوتے تھے اور ان کے درمیان کے باقی اوقات بھی مطالعہ وکتب بینی او راسباق کی تیاری میںہی گذرتے تھے۔ حضرت عکرمہ مولیٰ ابن عباس اپنے متعلق کہتے تھے کہ ایک قرآنی آیت کے شان نزول کی تلاش میںچودہ سال سرگرداں رہا۔ آخر اس کا پتہ لگا کر چھوڑا ۔ (تدوین حدیث) شیخ جمال الدین قاسمی ؒ کے حالات میں لکھا ہے کہ شیخ اپنی علمی جدوجہد اور علم کیلئے فنائیت کے سبب ایسے چمکے کہ ان کا کوئی ساتھی ان کے مقام تک نہیں پہنچ سکا، وقت کی پابندی ، علم کی محنت اور کام کی لگن میں سب رفقاء درس میں ممتاز تھے خود تحریر فرماتے ہیں۔ وَقَدْ حَبَّبَ الْمَوْلٰی اِلَیَّ مِنْ حِدَاثَتِی الْقِرَأۃَ وَالْمُطَالَعَۃَ وَنَسْخَ الْکُتُبِ وَتَالِیْفَ الرَّسَائِلِ وَاَذْھَبَ الْمَوْلٰی بِفَضْلِہِ عَنْ عَبْدِہِ البِطَالَۃَ وَصَرْفَ الْاَوْقَاتِ سُدًی فَطَالَعْتُ مِنْ کُتُبِ الْاَدَبِ وَالتَّارِیْخِ مَالَااُحْصِیْ اللہ تعالیٰ نے بچپن ہی سے میرے دل میں پڑھنے کی اور مطالعہ وکتب بینی کی اور تصنیف وتالیف کی محبت ڈالدی تھی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس بندے کو سستی اور لغوکاموں میں وقت برباد کرنے سے محفوظ رکھاتھا، جس کی برکت سے میںنے تاریخ وادب کی بیشمار کتابوں کا مطالعہ کیا ہے۔ (اقوال سلف) امام الادب جاحظ کے حالات میں لکھا ہے کہ ان کو آخری عمر میں فالج کا اثر