پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حماقت اور کمینہ پن ہے۔ شکر ادا کرو جو اندر تھا وہ باہر آگیا اور معافی کا دروازہ تو کُھلا ہوا ہے، گناہ ہوگیا تو معافی مانگ لو۔بعض ارشادات بعد ظہر ظہر کی نماز پڑھ کر مسجد سے بعض احباب حضرتِ والا کے کمرے میں آگئے اس وقت کے بعض ملفوظات۔دورانِ گفتگو فرمایا کہ میں نے اپنے بیٹے اور پوتوں سے کہہ دیا ہے کہ دین کی خدمت میں لگو چاہے سوکھی روٹی کھاؤ۔دین سیکھنے کے لیے والدین کی اجازت کا مسئلہ ایک صاحب نے عرض کیا کہ شیخ کے پاس جانے کو اگر ماں باپ منع کریں تو کیا کرے۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانویؒ نے امداد الفتاویٰ میں فتویٰ لکھا ہے کہ دین سیکھنا فرض ہے اس لیے اگر ماں باپ منع کرتے ہوں تو بلا اجازت کسی بہانے سے شیخ کے پاس چلا جائے اور بیوی کی اجازت کے بغیر بھی آسکتا ہے۔ بیوی منع کرتی ہو تو کوئی بہانہ کر دو کہ کسی کام سے جارہا ہوں اور تمہارے لیے بہت عمدہ کپڑا لاؤں گا۔ بیوی کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولنا سچ بولنے سے زیادہ ثواب ہے کیوں کہ اس کا دل خوش کرنا ثواب ہے مثلاً ایک چیز بیوی کے لیے پانچ روپے کی لائے اُسے بتاؤ کہ یہ پچاس کی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ ثواب ملے گا۔ ارشاد فرمایا کہلوگوں کا دین کے لیے آنا زیادہ مفید ہے، اللہ کا زیادہ فضل ہوتا ہے جو اصلاح کے لیے آتے ہیں ان کو نفع ہوتا ہے ورنہ مجمع میں وعظ سن کر چل دیے اور بس۔ اس لیے جو لوگ دین کے لیے جمع ہوجاتے ہیں اللہ قبول فرمالے تو ان کی تربیت کا ثواب بہت بڑا ثواب ہے۔ ایک آدمی صاحبِ نسبت ولی اللہ ہوجائے تو مغفرت کے لیے کافی ہے اور ولی وہ ہے جو سب گناہ چھوڑ دے۔ عبادت کرنے والے، وظیفہ پڑھنے والے تو بہت ہیں،آنکھ اور دل بچانے والے کم ہیں۔ آنکھ بچاؤ اور دل بچاؤ سمجھ لو کام بن گیا۔ یہی کام مشکل ہیں۔ چار کام بتاتا ہوں: ایک مٹھی داڑھی اور ٹخنے کھولنا