پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
فرمایا کہ کسی ملک میں ایک مہینہ سے زیادہ مت ٹھہرو ورنہ مرکز کمزور ہوجائے گا۔ کراچی ہمارا مرکز ہے، مرکز سے ہی سارے عالم میں کام ہوتا ہے۔ بہرحال اللہ والے دوستوں سے الگ ہونے کو دل نہیں چاہتا، مجبوراً الگ ہوا جاتا ہے۔ مشکوٰۃ شریف کی حدیث ہے کہ اَلْمَرءُمَعَ مَنْ اَحَبَّ جو جس سے محبت کرے گا وہ اسی کے ساتھ رہے گا یعنی جنت میں۔ مگر محبت صرف زبان پر نہ ہو، جسم کو بھی اس کے پاس لے جائے جس سے اللہ کے لیے محبت ہے،محبت میں ملنا بہت ضروری ہے۔ خالی محبت کا دعویٰ کرے اور جسم دور رہے تو یہ کیسی محبت ہے، محبت کی تو لُغت ہی ایسی ہے کہ جب دونوں ہونٹ ملتے ہیں تب محبت نکلتی ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے کہ محبت کیلُغت ایسی ہے کہ جو متقاضی وصل دوام ہے اور دونوں ہونٹ ملے بغیر محبت کا لفظ بھی ادا نہیں ہوسکتا تو محبت کا مسمّٰی وصل اور قُربِ دوام سے بے نیاز کیسے ہوسکتا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ محبت کا دعویٰ تو ہے اور ملاقات کبھی نہیں کرتا۔ کہتا ہے کہ مجھے تو بزنس میں روپیہ کمانے سے ہی فرصت نہیں، میرے پاس ٹائم ہی نہیں ہے کہ کسی اللہ والے سے ملوں تو سمجھ لو کہ یہ شخص محبت سے محروم ہے۔مصیبت کا علاج ارشاد فرمایا کہجب ڈاکٹر کہہ دیں کہ دل خراب ہوگیا، جگر خراب ہوگیا اس وقت کسی کو گناہ یاد نہیں رہتا۔ ہر وقت بس یا اللہ! رحم کردے، یا اللہ! رحم کردے اور جب عیش و آرام میں ہوتا ہے تو گناہ کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ مصیبت ہی میں خدا کو یاد کرتا ہے اور عیش میں گناہ کو سوچتا ہے اس کا علاج مصیبت ہی ہے۔ یہ مصیبت ہی سے ٹھیک ہوگا۔ لیکن یہ حماقت ہے۔ عیش میں اللہ کو یاد رکھو تو مصیبت کا ہے کو آئے۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اُذْکُرُوا اللہَ فِی الرَّخَاءِ سُکھ میں اللہ کو یاد کرو یَذْکُرْکُمْ فِی الشِّدَّۃِ؎ تو اللہ تم کو یاد کرے گا مصیبت میں۔ ------------------------------