پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اپنا دیدار کرائیں گے تو نہ حوریں یاد آئیں گی نہ جنت یاد آئے گی کیوں کہ خالقِ جنت اور خالقِ حور کی تجلی دیکھیں گے۔بیویوں سے محبت کی تلقین آج کل بیوی ذرا سی بیمار ہوئی تو دوسری بیوی کا خیال آنے لگا،یہ کیا بے وفائی ہے! اَرے بیوی بیمار ہوگئی تو تم بھی بیمار ہوسکتے ہو، تم بیمار ہوجاؤ اور بیوی تمہیں چھوڑ کر چلی جائے اور طلاق لے لے تو اُسے کتنا بے وفا سمجھو گے، ایسے ہی بیوی کی بیماری میں صبر کرو۔ اللہ کو یاد کرو۔ اصل میں اللہ کی یاد کم ہوگئی ہے اس لیے دوسری بیوی کا خیال آتا ہے۔ اگر اللہ کی یاد میں مَست رہتے تو غنیمت سمجھتے کہ اللہ کی یاد میں مَست ہیں اَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ استفہامِ اقراری ہے یعنی یقیناً کافی ہے۔ مدینہ شریف میں ایک کتاب چھپی ہےالعلماء العُزاب ۳۵ بڑے بڑے مشہور علماء جن میں تابعی بھی ہیں انہوں نے شادی نہیں کی اور دنیا سے چلے گئے۔ محبتِ الٰہیہ کا غلبہ تھا جس وجہ سے معذور تھے۔ حضرت سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے اپنی بیوی کی محبت میں کچھ اشعار کہے تھے، حضرتِ والا نے سُن کر اَزراہِ مزاح فرمایا کہ سُناکرتے تھے کہ یہ جورو کا غلام ہے مگر آج دیکھ لیا۔ پھر فرمایا کہ بیوی کی محبت ہزاروں گناہوں سے بچاتی ہے، تقویٰ کا ذریعہ ہے۔ اس لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ جن کو بیوی سے محبت نہیں وہی زنا اور دوسرے بُرے کاموں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اگر بیوی کی محبت ہے تو وہ حرام محبت سے بچ جائے گا۔ ایک صاحب نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ جب ذکر کرتا ہوں تو بیوی کا چہرہ سامنے آجاتا ہے تو اللہ کی یاد کیسے قبول ہوگی؟ فرمایا کہ بیوی کا تصور غیر اللہ نہیں ہے۔ اس لیے اگر ذکر میں بیوی کا خیال آجائے تو مُضر نہیں ہے، کیوں کہ حلال ہے اور اس میں اللہ کی رضا ہے اس لیے ایسا ذکر ناقص بھی نہیں کامل ذکر ہے۔