پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
میر کا معشوق جَب بڈھا ہوا بھاگ نکلے میر بڈھے حُسن سے خدا کے لیے منہ کالا کرنے والے اعمال سے بچو، بہت بچو، بہت بچو۔ ان سے عزت نہیں ملتی، خود معشوق یا معشوقہ کی نظر میں آدمی ذلیل ہوجاتا ہے چاہے کتنی بڑی داڑھی ہو اور سن کی سی بھی اور سفید بھی ہو۔ وہ بھی کہتے ہیں کہ بایزید بسطامی کی شکل میں ننگ یزید کہاں سے آگیا۔ گناہوں میں عزت نہیں ہے۔ ذلت ہی ذلت اور پریشانی ہی پریشانی ہے۔فضائی ماسیاں ارشاد فرمایا کہآج کل بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی ایئر ہوسٹس ہے۔ حالاں کہ یہ ایئر ہوسٹس کیا ہیں؟ فضائی ماسیاں ہیں۔ گھروں پر کام کرنے والی ماسیاں تو بہت سی پردہ کے ساتھ عزت سے کام کرکے چلی جاتی ہیں لیکن یہ فضائی ماسیاں تو نامحرموں سے جاکر پُوچھتی ہیں سر!آپ ٹھنڈا پئیں گے یا گرم؟ آہ غیر مَردوں کی خدمت کرنے کو عزت سمجھا جارہا ہے اور جو ان کے ساتھ کام کرنے والے مرد ہیں وہ پتلون پہنتے ہیں اور عورتیں چڈی یا نیکر پہنے ٹانگیں کھولے رہتی ہیں۔ یورپ نے کس طریقہ سے مسلمانوں کو برباد کیا ہے۔ بے پردگی اور فحاشی عام کردی تاکہ گناہ کرکے مسلمان،مسلمان نہ رہے۔گناہ کی حسرت بھی جُرم ہے مصطفی کامل صاحب نے جب حضرتِ والا کا یہ شعر پڑھا ؎ تیری مرضی پہ ہر آرزو ہو فِدا اور دل میں بھی اس کی نہ حسرت رہے ارشاد فرمایا کہگناہ کو اس طرح چھوڑو کہ دل میں اس کی حسرت بھی نہ رہے، نفرت رہے، گناہ چھوڑ کر لالچ کرنا کہ کاش! شریعت میں اجازت ہوتی تو ہم ضرور یہ گناہ کرتے،یہ ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے۔ اللہ سے یہ دعا کرو: