پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
لڑکے کے پیر پر گرجائے اور اس کے پاؤں کا بوسہ لے لے تو وہ گالیاں دیتا ہے کہ خبیث شیطان! میں کوئی تیری بیوی ہوں یا کوئی لڑکی ہوں؟ تو میرے ساتھ بدمعاشی کرنا چاہتا ہے خبیث کہیں کا شیطان۔ اگر اللہ والا لڑکا ہے تو یہی کہے گا۔ اور اگر طاقتور بھی ہو تو کہے گا:مردود! ذرا کھڑا رہ، مارے جوتوں کے تیرا دماغ شل کردوں گا۔ اگر کوئی تگڑا معشوق ایک گھونسہ مار دے تو عاشق صاحب کی ناک سے خون بہنے لگے۔ اسی طرح لڑکی بھی عشق کے جواب میں سر پر جوتے لگاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں ذلت ہی ذلت اور عذاب ہی عذاب ہے۔ اللہ پناہ میں رکھے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ سے محبت کرو تو اس کی بڑی قدر فرماتے ہیں اور مخلوق میں بھی اس کو محبوب کردیتے ہیں اسی لیے اللہ کے عاشقوں کے جوتے اٹھائے جاتے ہیں اور دنیوی عاشقوں کے سر پر جوتے پڑتے ہیں۔ مؤرخہ ۲۲؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۲؍مئی ۲۰۰۴ء بروز بدھ بمقام اسٹینگرتعلیمِ احتیاط سوا گیارہ بجے صبح حضرتِ والا حسبِ معمول سیر کے لیے سمندر کے کنارے تشریف لے گئے۔ بعض لوگ سمندر میں تیرنے کی اجازت مانگنے کے لیے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا کہ سمندروں کی لہروں کا کوئی بھروسہ نہیں ہے، کوئی بڑی لہر آگئی اور بہالے گئی تو کیا ہوگا۔ آئے دن اخبار میں پڑھتے ہو کہ سمندر میں نہانے گئے اور سمندر کی لہریں اٹھالے گئیں۔ باندازِ مزاح فرمایا کہ جب لہر آتی ہے تو نہانے والے کو اطلاع نہیں کرتی کہ میں آرہی ہوں، کنارے بھاگ جاؤ، اچانک آتی ہے اور جاتی ہے تو زمین سے مٹی نکال لے جاتی ہےاور پیر اُکھڑ جاتے ہیں۔ ہم اپنے دوستوں کی جان کو خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتے، بزرگ شاعر حضرت سعدی شیرازی فرماتے ہیں ؎ بہ دریا در منافع بے شمار است اگر خواہی سلامت بر کنار است دریا میں اگرچہ منافع بے شمار ہیں لیکن سلامتی چاہتے ہو تو کنارے رہو۔ بڑے بڑے تیراکوں کو سمندر بہالے گیا جو تیراکی کے ماہر تھے مگر سمند رکی لہروں کے سامنے سب