پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
روز و شب قلبِ اختر کی ہے یہ دعا میرے مولیٰ مری استقامت رہے تو ارشاد فرمایا کہ استقامت کی پہچان کیا ہے؟ یوں تو ہر کوئی کہے گا کہ میں اللہ کے راستے میں مستقیم ہوں لیکن نہیں! جب کوئی خوش قامت سامنے ہو تو پھر استقامت کا امتحان ہے۔ دیکھو خوش قامت اور استقامت یہ اردو کی چاشنی ہے۔ خوش قامت کے سامنے استقامت دکھاؤ یعنی جو خوش قامت کو نہ دیکھے تو سمجھ لو اس کو استقامت حاصل ہے۔ یہ دلیل ہے کہ وہ بزبانِ حال کہہ رہا ہے کہ میں اللہ کو چاہتا ہوں اور غیر اللہ سے پناہ چاہتا ہوں۔ حسینوں سے جسم کو بھی دور رکھو اور دل کو بھی دور رکھو۔ دل میں بھی یہ خیال نہ لاؤ۔ استغفار کرو دل کے خیال پر بھی۔ عام لوگ سمجھتے ہیں کہ مُلّا کیا جانے حسن کے نکتے! مُلّا خوب جانتا ہے مگر خدا کے خوف سے بچتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ حُسن کیا ہے اور کیا اس کی تاثیر ہے۔ میرا ایک شعر ہے ؎ اس کی قامت ہے یا قیامت ہے اس کو دیکھے گا جس کی شامت ہے مورخہ ۲۷؍ربیع الاوّل ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۶؍ مئی ۲۰۰۴ء بروز اتوار سوا دس بجے شبحدیث اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ کی تشریح حضرتِ والا کھانا تناول فرمانے کے بعد ٹہلنے کے لیے مدرسہ کے ہال میں تشریف لائے۔ تھوڑی دیر چہل قدمی فرماکر کرسی پر تشریف فرما ہوئے۔ ایک صاحب کو دیکھ کر مخاطب فرمایا کہ آئس کریم بناتے ہیں۔ میں ان کی آئس کریم کھاچکا ہوں، ان کو جب دیکھتا ہوں تو آئس کریم یاد آتی ہے۔ آئس کریم والے کو دیکھ کر آئس کریم یاد آتی ہے تو اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ یاد آنے میں کیا اشکال ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر ایمان لانا تو فرض ہے اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ؎ اللہ والے وہ ہیں جن کو دیکھ کر ------------------------------