پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حضرت کو مل جاتے۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے بھنگی بادشاہ کے دربار میں قبول ہوجائے۔طریقِ مشایخ اَقْرَبْ اِلَی السُّنَّۃ ہے مولانا عبدالحمید صاحب نے عرض کیا کہ میں اجتماع میںوَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللہِ؎ پر بیان کرتا ہوں کہ سب سے اعلیٰ دعوت، اللہ تعالیٰ کی محبت ومعرفت کی طرف بُلانا ہے اور اہلِ تصوف اسی طرف بلاتے ہیں، تو حضرتِ والا نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کی محبت و معرفت نہ ہو گی تو دین کیا رہے گا، برائے نام رہے گا۔ اہلِ تصوف یعنی اہل اللہ کی طریق دعوتاَقْرَبْ اِلَی السُّنَّۃ ہے۔ جس طرح کوئی نبی اُمتی نہیں ہوسکتا اسی طرح کوئی شیخ کبھی مُرید نہیں ہوسکتا۔ اس کے برعکس دوسرے کاموں میں جو آج امیر ہے کل مامور ہوجاتا ہے۔ آج جو مامور کو ڈانٹ رہا ہے وہ جب امیر ہوجاتا ہے تو سابق امیر کو ڈانٹتا ہے۔ کسی طریق کا مفید اورمستحسن ہونا اور بات ہے لیکن بزرگانِ دین کا یہ طریقاَقْرَبْ اِلَی السُّنَّۃہے۔ جس طرح نبی مامور نہیں ہوسکتا ہمیشہ آمررہے گا اسی طرح شیخ آمر رہے گا مامور نہیں ہوسکتا۔وفات کے وقت حضور ﷺ کا ایک خاص اعزاز ارشاد فرمایا کہجب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت ہوا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام اور حضرت عزرائیل علیہ السلام دونوں حاضر ہوئے۔ حضرت عزرائیل علیہ السلام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں آنے کی اجازت مانگی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور کسی نبی سے کمرے میں آنے کی اجازت نہیں لی گئی۔ روح نکالنے کی اجازت تو ہر نبی سے مانگی گئی لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز بخشا کہ بغیر اجازت عزرائیل علیہ السلام کمرے میں داخل نہیں ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بذریعہ جبرئیل علیہ السلام اجازت لی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ------------------------------