پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اچھے کام کو اللہ کی عطا سمجھو اور ہر بُرے کام کو اپنے نفس کی خطا سمجھو۔ بس عطا اور خطا کے درمیان رہو گے تو کامیاب رہو گے۔ ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ نفس فرعون است ہیں سیرش مکن تا نہ یادش آید آں کفرِ کہن مولانا رومی کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے اور ان کی قبر کو نور سے بھر دے۔ فرماتے ہیں کہ اس نفس بدمعاش سے کبھی مطمئن نہ رہو چاہے بال سفید در سفید ہوجائیں، گردن ہلتی ہو، پیر لنگڑا کے چلتا ہو مگر نفس سے مطمئن نہ ہو، اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو لَاتَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ؎ اے اللہ تعالیٰ! اس نفس کمینے کے حوالے ہم کو ایک لمحے کے لیے بھی نہ کیجیے۔ اگر اللہ کی رحمت کا سایہ ہٹ جائے تو سب صوفیائے کرام اور اولیاء اللہ کی ولایت اور تصوف دھرا رہ جائے،معرفت کی باتیں سب ایک طرف ہوجائیں اور ایسے اعمال صادر ہوں کہ کتے اور سور بھی شرما جائیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سب لوگ شکر ادا کریں۔ یا اللہ تعالیٰ آپ کی رحمت و کرم سے ہم لوگ بچے ہوئے ہیں۔ آپ کی رحمت کا سایہ نہ ہو تو ہم لوگوں سے کیا کیا کتا پن ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ! آپ کا شکر ہے، آبرو آپ کے ہاتھ میں ہے، اپنی رحمت سے ہماری آبرو کو بچائے رکھ، اپنی ستاری کے پردے میں چھپائے رکھ۔جزاک اللہ کی حکمت ایک صاحب نے عطر ہدیہ میں پیش کیا تو حضرتِ والا نے فرمایاجَزَاکَ اللہ اور فرمایا کہ اِسلام ایسا پیارا مذہب ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جزاء دلواتا ہے۔ اللہ تعالیٰ غیر محدود ہے، تو اس کی جزاء بھی غیر محدود ہے۔ بندہ کیا جزاء دے سکتا ہے، کسی انگریز کے ساتھ کوئی احسان کرو تو کہہ دے گا تھینک یو، لیکن اسلام اللہ تعالیٰ سے جزاء دلواتا ہے تاکہ غیر محدود جزاء ملے۔ ------------------------------