پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
بھی ناجائز ہوجائے گی کیوں کہ جو اہلِ ھویٰ ہیں تو اچھا شعر سُن کر بھی ان کا دل دنیاوی عشق کی طرف چلا جائے گا۔زندہ بُت کون ہیں پھر حضرتِ والا نے اعجازالحق صاحب سے اشعار پڑھنے کے لیے فرمایا۔ انہوں نے فیضانِ محبت سے حضرتِ والا کے اشعار سنائے اور جب یہ شعر پڑھا ؎ جس نے سر بخشا ہے اس سے سر کشی زیبا نہیں اس درِ جاناں پہ سر رکھ اور درِبت خانہ چھوڑ تو حضرتِ والا نے اس شعر کی تشریح میں فرمایا کہ حسینوں کو بُت کیوں کہتے ہیں؟ کیوں کہ جس طرح کافر بُت کو پوجتا ہے ایسے ہی جب ایمان کمزور ہوجاتا ہے تو انسان حسینوں کے عشق میں مبتلا ہوجاتا ہے گویا ان کو پوجنے لگتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرمانِ عالی کو پسِ پشت ڈال دیتا ہے۔ اس لیے حُسن کا بت بہت بڑا ہے۔ مردہ بتوں سے رہائی پانا تو آسان ہے لیکن زندہ بتوں سے رہائی پانا مشکل ہے۔ اللہ پناہ میں رکھے، بعض کو حسینوں کی ایسی چاٹ پڑی ہوئی ہے کہ اگر انہیں حسین نہ ملے تو ان کا دل اُچاٹ رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی کے جذب سے ان سے پناہ ملتی ہے ورنہ ان حسینوں کے سامنے بڑے بڑے متقیوں کا تقویٰ ٹوٹ جاتا ہے۔ ہاں اگر نہ دیکھے تو کوئی نقصان نہیں، پھر تو رحمت برسے گی۔ ان کو دیکھنے سے لعنت برستی ہے اور نہ دیکھنے سے رحمت نازل ہوگی، اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ اس کو مل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا استثنا ہے۔ معلوم ہوا کہ دشمن اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا جو اللہ تعالیٰ کے فرمانِ عالی شان پر عمل کرے۔اللہ تعالیٰ کے انعام یافتہ لوگوں کا راستہ اپنے خالق پر فدا ہو اور غیر اللہ کو چھوڑ دامنِ مرشد پکڑ اور نفس کے رشتہ کو توڑ