پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
لگتی۔ گھر کی مرغی دال برابر اور باہر کی دال بھی اس کو مرغی معلوم ہوتی ہے۔ ان حسینوں کے چکر میں کتنے گھر برباد ہوگئے۔ بعض لوگ میرے اس مضمون سے گھبراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو بس حسینوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ گھبراتے کیا ہو۔ ان حسینوں سے بچنا اللہ تعالیٰ کوپانا ہے اور اللہ کے راستے میں ہر قدم پر راحت اور عزت ہے۔ ان حسینوں کے راستے میں ہر قدم پر پریشانی اور ذلت ہے اور سر پر جوتے پڑتے ہیں۔ ایک شخص کسی لونڈے کے ساتھ بدفعلی کرے اور اس کا باپ دیکھ لے تو باپ کیا اس کی عزت کرے گا؟ جوتے سے سر گنجا کردے گا اور خود نہ مارسکے گا تو پکڑوائے گا اور برادری والوں سے پٹوائے گا کہ مارو سالے کو جوتوں سے۔ کیوں بھئی! حقیقت ہے کہ نہیں؟ اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ میرے بندے عزت سے رہیں، آنکھ کی حفاظت کریں، حسینوں کو نہ دیکھیں، میری یاد میں لگے رہیں، میری یاد ہی میں ان کو چین ملے گا۔ اگر بیوی ہے تو حلال ہے مگر حلال کو بھی ایسا حلال نہ کرو کہ رات دن اسی میں پڑے رہو، پچیس بڑے بڑے علماء ایسے گزرے ہیں جنہوں نے شادی نہیں کی، اللہ کی محبت میں لگے رہے۔ جیسے شیخ محیُ الدین ابو زکریا نووی، مسلم شریف کی شرح لکھنے والے، دن ان کے بھی گزر گئے، قبروں میں آج عیش کررہے ہیں۔مجلس صبح ۱۱بجے،برمکان مفتی حسین بھیات صاحب لینیشیا حدیث شَوْقًا اِلٰی لِقَائِکَ کی شرح ارشاد فرمایا کہمولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی محبت کا غم ہمیشہ گرم رہتا ہے؟ اس کے علاوہ دنیا کے سارے ہنگامے ٹھنڈے پڑجاتے ہیں۔ آج جو بچہ ہے کل دولہا بنا پھر بابا ہوگیا پھر دادا ہوگیا پھر قبر میں لیٹ گیا۔ سب ہنگامے سرد ہوگئے ؎ زیں سبب ہنگامہ ہاشد کُل ھَدَر باشد ایں ہنگامہ ہر دم گرم تر بس اللہ تعالیٰ کی محبت کا ہنگامہ ہر وقت گرم تر رہتا ہے، باقی سارے ہنگامے فانی ہیں۔