پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
جس طرح خدمت کی اس سے اندازہ ہوا کہ پہلے لوگ کیسے خدمت کرتے ہوں گے اور حیدرآباد دکن میں اشتہار میں خالی اختر کا نام لکھ دیا تھا تو حضرت شیخ مولانا شاہ ابرارالحق صاحب نے فرمایا کہ اختر کے نام کے ساتھ عارف باللہ بھی لگاؤ تو میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ بڑے اگر عزت دیں تو شکر ہے اللہ کا، خود کو اس قابل نہیں سمجھنا چاہیے۔ اسی طرح بنگلہ دیش کے اشتہار میں صرف حکیم محمد اختر لکھا گیا تو حضرت مولانا ابرارالحق صاحب ناراض ہوئے اور فرمایا کہ علم کی نسبت کو کیوں ظاہر نہیں کیا، لکھو مولانا حکیم اختر صاحب۔ میں اپنا ایک شعر پڑھتا ہوں بعض وقت اللہ تعالیٰ کی نعمت کو بیان کردیتا ہوں۔ بزرگوں سے یہ ثابت ہے اللہ تعالیٰ کا مجھ پر کرم ہے اس کے اظہارِ تشکر میں، میرا یہ شعر ہے ؎ بہت روئیں گے کرکے یاد اہلِ مے کدہ مجھ کو شرابِ دردِ دل پی کر ہمارے جام و مینا سےآیت قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا الخ کے عجیب و غریب لطائف حضرتِ والا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللہِ ؎ اے نبی! آپ کہہ دیجیے یعنی اللہ تعالیٰ نبی رحمت سے کہلارہے ہیں، اللہ تعالیٰ کا کلام ہے مگر بواسطۂ نبوت ہے کہ قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِھِمْ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کرلیا۔ دیکھیے گناہ گار بندوں کو بھی میرا فرمارہے ہیں،اپنی نسبت قائم رکھی، اپنی بندگی سے نہیں نکالا۔ قُلْ یٰعِبَادِی اے نبی رحمت! میں اپنی رحمت کا تو اعلان کررہا ہوں مگر کس کے واسطے سے جو خود سراپا رحمت ہیں، مجسم رحمۃ للعالمین سے اللہ تعالیٰ کہلارہے ہیں کہ اے نبئ رحمت! آپ میرے بندوں سے فرمادیجیے میںارحم الراحمین ہوں اور آپ رحمۃ للعالمین میں اپنی رحمت کو نبئ رحمت کے واسطے سے بیان کررہا ہوں تاکہ میرے بندوں کو دوگنا مزہ آئے اور رحمۃ للعالمین ------------------------------