پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اور اللہ کی مرضی پر چلنا اسی کا نام تصوف و سلوک ہے۔ اللہ کی ناراضگی اور گناہوں سے بچنے میں دل کو توڑ دینے کا نام حسرت ہے اور اللہ کے لیے اس غمِ حسرت کو خوشی خوشی برداشت کرنا ہی اللہ پر فدا ہونا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ ہے روحِ بندگی بس ان کی مرضی پر فدا ہونا یہی مقصودِ ہستی ہے یہی منشائے عالَم ہے سب کا دل گناہوں کو چاہتا ہے لیکن بعض لوگ ہیں جو گناہ کرلیتے ہیں اور پھر پاگل کی طرح پریشان پھرتے ہیں، بدحواس رہتے ہیں، کہیں سکون نہیں پاتے، اگر گناہوں میں سکون ہوتا تو سب گناہ گار چین سے رہتے لیکن گناہ گار پہلے ویلیم فائیو (Valuim-5) اور پھر ویلیمٹین(Valuim-10) کھاتے ہیں اور آخر میں ٹین بجاتے ہوئے پاگل خانے چلے جاتے ہیں۔ میرا ایک شعر ہے ؎ بُتوں کے عشق سے دنیا میں ہر عاشق ہوا پاگل گناہوں سے سکوں پاتا تو کیوں پاگل کہا جاتا جو حسینوں سے گل (بات) کرتا ہے پاگل ہوجاتا ہے اور گال کو دیکھنے سے گالیاں ملتی ہیں۔ اس لیے نہ دیکھو کسی کا گال کہ گالیاں کھانی پڑیں۔زندگی کی دو اقسام ہیں دوستو! دو قسم کی زندگی ہے اور دونوں زندگیوں کو مرنا ہے، نیک لوگوں کو بھی اور بدکار لوگوں کو بھی۔ لیکن جو برے کام میں مشغول ہیں، لذت حرام اینٹھ رہے ہیں، اللہ کو ناراض کررہے ہیں ان کو موت تو بعد میں آئے گی لیکن موت سے پہلے ہی ان کی دنیاوی زندگی بھی تلخ کردی جائے گی، اور جو لوگ نیک ہیں وہ انعام یافتہ ہوں گے یعنی انعام پاجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں دو آیتیں نازل فرمائیں۔ ایک تو یہ کہ جو ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا۔ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً؎ تو ہم اس کو ------------------------------