پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کہو تو دونوں ہونٹوں سے ملنا ضروری ہے، بغیر دونوں ہونٹ ملے محبت کا لفظ نہیں نکل سکتا۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ محبت کا لفظ ہی ایسا ہے کہ دونوں ہونٹ ملے بغیر ادا ہو ہی نہیں سکتا۔ محبت جب ہوجاتی ہے تو جدائی گوارا ہونا ناممکن ہے۔ اگر کسی مجبوری سے کہیں جانا پڑے تو دل میں ضرور اس کی یاد رہے گی۔ مثلاشیخ سے محبت ہوگئی تو اگر کہیں جائے گا بھی تو شیخ کی یاد دل میں رہے گی جو محبت اللہ کے لیے ہو وہ اللہ ہی کی محبت ہے۔ جس کے دل میں اللہ کی محبت آگئی وہ اللہ سے جدائی گوارا نہیں کرسکتا، گناہ کرکے اللہ سے دور نہیں ہوسکتا اور اگر کبھی گناہ ہوگیا تو پھر رو کر توبہ کرکے اللہ کے قریب ہوجائے گا۔ مورخہ۱۷؍ ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۷ ؍مئی ۲۰۰۴ء بروز جمعہ ، بوقت دس ،بجے صبحمجلس بَرمکان عبدالقادر ڈیسائی صاحب ، اسٹینگر رات اعلان کیا گیا تھا کہ آج جمعہ کی وجہ سے صبح کی مجلس نہیں ہوگی۔ مگر حضرتِ والا صبح دس بجے قریب ہال میں تشریف لائے، چند احباب موجود تھے۔ اس وقت مندرجہ ذیل ملفوظ ارشاد فرمایا اور برطانیہ کے نو مسلم محمد متین صاحب جو آزاد ول میں پڑھتے ہیں اور حضرتِ والا کی صحبت میں رہنے کے لیے ساتھ آئے ہیں ان کے لیے حضرتِ والا نے مولانا نذیر منشی صاحب سے انگریزی میں ترجمہ کے لیے فرمایا۔ حضرتِ والا کے ہر ملفوظ کے بعد ترجمہ محمد متین صاحب کو سنایا گیا۔مجاز و حقیقت کا فرق ارشاد فرمایا کہجب عورت کے بچہ ہورہا ہو، رحم سے نکل رہا ہو، آدھا اندر ہو آدھا باہر ہو اور نرسیں استحاضہ کا خون بالٹی بھر بھر کے لے جارہی ہوں اس وقت ایک لاکھ رین دیا جائے کہ اس وقت تم صحبت کرلو تو کوئی صحبت نہیں کرسکتا اور مزاحاً فرمایا اگر بالفرض صحبت کرے گا تو اس کو ایسا لگے گا کہ (The Bird Fell in the well) جیسے چڑیا کنویں میں گر گئی لہٰذا ایسی چیزوں سے دل نہیں لگانا چاہیے، دل بس اللہ سے لگانا