پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کوئی کرامت ظاہر ہوجائے اللہ کی عطا سمجھو اور ہماری ذاتی کرامت کیا ہے؟ خطا اور معصیت کا صدور لہٰذا استغفار وتوبہ کرو۔ توبہ و استغفار سے درجہ بلند ہوجاتا ہے۔ آدمی سمجھتا ہے کہ میں بالکل گیا گزرا ہوں لیکن مایوس نہ ہو۔ اللہ سے اگر توبہ و استغفار کرلے تو پہلے سے زیادہ اللہ کا پیارا اور مقرب ہوجاتا ہے۔مسلمانوں میں باہمی محبت کی تلقین فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں ارشاد فرمایا کہ اِنَّمَا الۡمُؤۡ مِنُوۡنَ اِخۡوَۃٌ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، چاہے افریقہ کے ہوں، امریکا کے ہوں چاہے مصر کے ہوں چاہے بنگلہ دیش کے ہوں، کہیں کے بھی ہوں مسلمان سب بھائی بھائی ہیں۔ بس یہاں ایمان شرط ہے صالحیت کی بھی قید نہیں ہے یعنی یہ نہیں ہے کہ نیک مومن بھائی ہے اور گناہ گار مسلمان بھائی نہیں۔ اگر کوئی مومن گناہ میں مبتلا ہے تو وہ مریض ہے اور مریض پر رحم آنا چاہیے نہ کہ اس سے نفرت کرو۔ کیا مریض بھائی سے نفرت کرتے ہو؟ اسی طرح گناہ گار مسلمان بھائی کو حقیر مت سمجھو۔ اللہ کے فضل سے تم نیک ہو اگر اللہ کا فضل ہٹ جائے تو بڑے بڑے نیک لوگ بدمعاشی میں مبتلا ہوجائیں۔ اگر اللہ کی مدد ہٹ جائے تو کسی کا خیر نہیں ہے خواہ جنید بغدادی ہوں یا امام غزالی ہوں سب اللہ کی رحمت کے محتاج ہیں۔ جب تک اللہ کی رحمت رہتی ہے تب تک آدمی ولی اللہ اور صالح رہتا ہے۔ اللہ کی رحمت ہٹ جائے تو نفسِ امارّہ غالب ہوجاتا ہے اس کی دلیل اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ؎ہے، نفس نہایت بدمعاش، سراپا برائی ہے اَیْ فِیْ وَقْتِ رَحْمَۃِ رَبِّیْ؎ جب تک اللہ کی رحمت کے سائے میں رہے گا محفوظ رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب پر ہمیشہ اپنی رحمت کا سایہ فرمائیں اور کسی وقت اپنا سایۂ رحمت نہ ہٹائیں ورنہ خیر نہیں ہے۔ نہ لمبا کُرتہ نہ گول ٹوپی نہ ایک مُشت داڑھی کسی چیز پر بھروسہ نہ کرو، اس کے باوجود آدمی گناہ اور بدمعاشی کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مجھ کو اور میرے دوستوں کو ہمیشہ اپنی رحمت کے سائے میں رکھے۔ ------------------------------