پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
مؤرخہ۲۵؍ربیع الاول ۱۴۲۵ ھ مطابق ۱۴؍مئی ۲۰۰۴ء بروز جمعہ۱۰ بجے شبمجلس دَر ہال مدرسہ،بمقام ڈربن رات کا کھانا تناول فرمانے کے بعد حضرتِ والا ادام اللہ ظلالھم چہل قدمی کے لیے سہارا لے کر مدرسہ کے ہال میں تشریف لائے جہاں عشا ء کے بعد مجلس ہوئی تھی، اس وقت بھی پورا ہال بھرا ہوا تھا اور ہال کے علاوہ باہر تک آدمیوں کا ہجوم تھا اگرچہ مجلس کے بعد لوگ چلے گئے تھے۔ چہل قدمی کے بعد حضرتِ والا کرسی پر تشریف فرما ہوئے اور مندرجہ ذیل ارشادات سے مستفید فرمایا۔ مولانا یونس پٹیل صاحب درمیان درمیان میں انگریزی میں ترجمہ کرتے رہے۔نفس۔ ایک فرعون ارشاد فرمایا کہحضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر اللہ کا فضل و کرم نہ ہوتا تو باوجود ہگنے موتنے اور پادنے کے ہم لوگ بھی خدائی دعویٰ کردیتے۔ فرعونیت ہر شخص میں چُھپی ہوئی ہے مگر اللہ کی رحمت سے دبی ہوئی ہے۔ اگر خدا کا فضل و کرم نہ ہوتا تو ہم سب کہہ دیتے:اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰیمیں تمہارا ربِ اعلیٰ ہوں اور نیچے سے ہوا کُھلتی رہتی۔ انسان کی تخلیق عناصرِ اربعہ سے ہوئی ہے جس میں ایک عنصر آگ بھی ہے جو اوپر کی طرف جانا چاہتی ہے۔ بس اللہ کا فضل و رحمت ہے جو ہم لوگوں نے اسلام قبول کرلیا اور اللہ کی رحمت سے ہم لوگ مومن اور مسلم ہیں۔شرح حدیث اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِی الخ اور اللہ کی رحمت کی علامت کیا ہے؟ کیسے معلوم ہو کہ کس پر اللہ کی رحمت زیادہ ہے؟ اَللّٰہُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ؎ جو تارکِ معصیت ہے، گناہوں کا تارک ہے اور تارک کے معنیٰ ہیں جس نے گناہ متروک کردیے، جو گناہوں کا چھوڑنے ------------------------------