پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
بِصَلَوٰتِھِنَّ وَصِیَامِھِنَّ وَعِبَادَتِھِنَّ اَلْبَسَ اللہُ وُجُوْھَھُنَّ النُّوْرَ؎ ان کے نماز روزہ اور عبادت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ دنیا کی عورتوں کے چہروں پر ایک خاص نور ڈال دے گا یعنی وہ ایکسٹرا نور ہوگا جو حوروں کے چہروں پر نہیں ہوگا کیوں کہ حوروں نے عبادت نہیں کی۔تقویٰ کی تجدید کا طریقہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ملفوظ سنا کر آج کی مجلس ختم کرتا ہوں۔ فرمایا:تقویٰ بہت آسان ہے جیسے باوضو رہنا آسان ہے۔ باوضو رہنے کے معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ اس کا وضو ٹوٹتا ہی نہیں، اس کو پیشاب پاخانہ آتا ہی نہیں بلکہ یہ معنیٰ ہیں کہ جب وُضوٹوٹ جائے تو پھر تازہ وضو کرلے۔ اسی طرح جب تقویٰ ٹوٹ جائے تو توبہ کرکے متقی ہوجائے لیکن تقویٰ ٹوٹ جائے جان بوجھ کر توڑے نہیں۔ جان بوجھ کر تقویٰ توڑنا اور عادتاً گناہ کرنا تو بہت بے غیرتی، بے حیائی، بے شرمی اور خباثت ہے۔ بہت ہی کمینی طبیعت کا آدمی ہے جو جان بوجھ کر گناہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کرتا۔ اس لیے تقویٰ جان بوجھ کر نہ توڑے بلکہ کبھی بشریت کا غلبہ ہوگیا اور گناہ کر بیٹھا تو اور بات ہے کیوں کہ بشر میں تو شر لگا ہوا ہے، کبھی شر غالب آگیا، نفس سے مغلوب ہوگیا اس وقت ہے کہ دو رکعات توبہ پڑھ کر سجدہ میں خونِ جگر روؤ، توبہ ایسے نہیں ہوتی جیسے عام لوگ کرتے ہیں، خونِ دل روؤ، ایسا روؤ کہ تمہارے آنسوؤں میں تمہارا دل اور تمہارا خون جگر شامل ہو۔ اس کے بعد آپ پھر متقی ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ معاف کردیں گے۔ کیوں؟ اس لیے کہ خود فرماتے ہیں:اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡاور اِسۡتَغۡفِرُوۡا امر ہے جو مضارع سے بنا ہے اور مضارع میں حال اور استقبال ہوتا ہے یعنی میرے بندوں سے حال میں کوئی گناہ ہوجائے یا آیندہ کوئی گناہ ہوجائے تو ان کے لیے اِسۡتَغۡفِرُوۡاہے اور رَبَّکُمْ فرمایا کہ اپنے ربا سے معافی مانگ لو۔ رب فرماکر یہ بتادیا کہ ------------------------------