پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
سے ہے۔ میں نے تفسیرِ خازن میں جب یہ دیکھا تو مجھے بہت مزہ آیا اور اس مفسر سے بھی مجھ کو محبت ہوگئی۔اہلِ سلسلہ کے لیے تین عظیم نعمتیں ارشاد فرمایا کہحضرت امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں مانگیں اور فرمایا کہ ان شاء اللہ! میری تینوں دعائیں قبول ہوگئیں۔ اس لیے میرے سلسلہ میں جو داخل ہوگا اس کو ان شاء اللہ تعالیٰ! تین نعمتیں حاصل ہوں گی: نمبر ۱۔ روزی کی فراغت۔ ان شاء اللہ کسی کو فاقہ نہیں ہوگا۔ نمبر ۲۔ اطمینان و جمعیتِ قلب۔ نمبر ۳ ۔حسنِ خاتمہ۔ ان شاء اللہ خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ اور مشاہدہ بھی ہے کہ اس سلسلہ والوں کو یہ سب نعمتیں حاصل ہیں۔ ارشاد فرمایا کہپہلے آنا آنا تھا اور اب جانا جانا ہے۔ اتوار کو ان شاء اللہ تعالیٰ کراچی واپس جانا ہے۔ حضرت مولانا ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم کی رائے ہے کہ ہر ملک میں جاؤ مگر ایک مہینہ سے زیادہ مت رہو ورنہ مرکز کمزور ہوجائے گا۔ حضرت کی نصیحت ہے کہ کراچی مرکز ہے اس کو کمزور نہ ہونے دو۔ ماشاء اللہ! مولانا مظہر صاحب اور میرا پوتا مولانا ابراہیم صاحب ان دونوں کا بیان ہوتا ہے اور الحمدللہ بہت اچھا ہوتا ہے۔ میری غیر موجودگی میں الحمدللہ خانقاہ میں سناٹا نہیں ہوتا۔ جمعہ کے دن مولانا ابراہیم صاحب کی تقریر ہوتی ہے جو میری ہی تقریر کی نقل کرتے ہیں اور پیر کو مولانا مظہر صاحب کا بیان ہوتا ہے اور آج کل تو روزانہ کا بیان ہورہا ہے۔ وہ بھی حضرت مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے خلیفہ ہیں۔محبت کی خاصیت ارشاد فرمایا کہعلامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: محبت کی لغت خود متقاضیِ وصلِ شفتین ہے یعنی دونوں ہونٹ اگر نہ ملیں تو کوئی بڑے سے بڑا قاری بھی محبت کا لفظ ادا نہیں کرسکتا۔ معلوم ہوا کہ محبت اپنی